فن و ثقافت

نقطہ نظر

آج ہم جس صورتِ حال سے دوچار ہیں، اس میں صرف عدالت و قانون اور سزاکا خوف ہی انسان کو کسی حد تک ارتکابِ جرم سے روکے رکھتا ہے یا اگر معاشرے میں خیر غالب ہے تو معاشرتی دبائو بھی انسان کو اپنی عزتِ نفس کی حفاظت کے لیے کسی حد تک برائی سے روکے رکھتا ہے لیکن مکمل اصلاح ممکن نہیں ہوتی۔ اسلام میں خوفِ خدا اور آخرت کی جواب دہی کا تصور ہی وہ نسخۂ کیمیا ہے جو انسان کو جرم اور گناہ کی طرف بڑھنے سے روکتا ہے

بين الاقوامى

مومنین کو اللہ تعالی نے قول سدید یعنی سیدھی اور سچی بات کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کسی کے ساتھ مخاصمت و دشمنی میں راہ اعتدال کو ترک نہیں کرنا چاہیئے۔عدت کے دوران نکاح کیس میں عدالتی فیصلے کے بعد ہمارے ہاں حسب سابق افراط و تفریط پر مبنی طرز عمل دیکھنے میں آ رہا ہے جس سے بچنے کی ضرورت ہے۔