فن و ثقافت

نقطہ نظر

میرے نزدیک ترقی کے ضروری ستونوں میں سے چھٹا اور آخری ستون  ہمارا تعلیمی نظام ہے۔ سب سے پہلے ہم یہاں اعدادوشمار کی مدد سے خواندگی اور تعلیم کی ابتر حالت کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں  تعلیم پر سالانہ ایک ہزار ارب روپے تقریباً  خرچ کرتی ہیں۔ یہ وفاقی حکومت کو چلانے کے لیے آنے والی لاگت سے دوگنا زیادہ بجٹ  ہے۔  یہ  ملکی دفاع پر خرچ ہونے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص رقم کے بعد سب سے بڑا بجٹ ہے۔ یاد رہے کہ یہ صرف پبلک سیکٹر نظام تعلیم کے اخراجات ہیں، پرائیوٹ سطح پر قائم اداروں کے اعداد و شمار الگ ہیں مگر ان تمام اخراجات سے ہمیں حاصل کیا ہورہا ہے؟ کچھ بھی نہیں۔

بين الاقوامى

مومنین کو اللہ تعالی نے قول سدید یعنی سیدھی اور سچی بات کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کسی کے ساتھ مخاصمت و دشمنی میں راہ اعتدال کو ترک نہیں کرنا چاہیئے۔عدت کے دوران نکاح کیس میں عدالتی فیصلے کے بعد ہمارے ہاں حسب سابق افراط و تفریط پر مبنی طرز عمل دیکھنے میں آ رہا ہے جس سے بچنے کی ضرورت ہے۔