دنیا بھر میں وبائی شکل اختیار کرنے والا کورونا وائرس کسی کو بھی ہوسکتا ہے لیکن ان لوگوں کو کورونا وائرس سے خطرہ زیادہ ہے جو کہ ضیعف ہیں یا جنھیں پہلے سےصحت کے مسائل ہیں۔
اس وائرس سے چین میں ہزاروں کی تعداد میں اموات ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیاہ تعداد معمر لوگوں کی ہیں جو کے پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا تھے۔
اگر آپ کو پہلے سے کوئی بیماری یا صحت کے مسائل کا سامنا ہے تو آپ کو یہ سوچ کر پریشانی ہو رہی ہوگی۔ یہاں ہم آپ کو کچھ ماہرینِ صحت کی تجاویز بتا رہے ہیں۔
اگر آپ کو پہلے سے صحت کے مسائل کا سامنا ہے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ كورونا وائرس آپ کو ہر صورت ہوگا، ہاں آپ کو اس سے نسبتاً زیادہ خطرہ ضرور ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ احتیاطی تدابیر ضرور برتیں۔
جن لوگوں کی عمر زیادہ ہوتی ہے ان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اور وہ لوگ جنھیں پہلے سے صحت کے مسائل ہیں جیسا کہ ذیابیطس، دمہ یا دل کی بیماری ہے انھیں کورونا وائرس کے اثرات اور علامات زیادہ محسوس ہوں گی۔
بہت سے لوگ کورونا وائرس لاحق ہونے کے ایک دن بعد ٹھیک ہوجائیں گے لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو کہ جلدی صحت یاب نہیں ہوتے اور کچھ ایسے ہیں جن کی اس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔
سب سے اہم چیز ہے کہ آپ اس انفیکشن کو ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
یہ وائرس کھانسی سے اور آلودہ جگہوں سے پھیلتا ہے جیسا کہ پبلک ٹرانسپورٹ، دفاتر اور عوامی مقامات میں ہینڈ ریل یا دروازے کے ہینڈل۔
پھیپڑوں کے امراض کے لیے کام کرنے والی برٹس لنگ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ‘ہم فیس ماسک کے استعمال کی تجویز نہیں دیں گے کیونکہ ان کے موثر ہونے کے زیادہ شواہد موجود نہیں۔
اس کے علاوہ فیس ماسک کا استعمال پھیپڑوں کی بیماری والے افراد کے لیے سانس لینے میں دشواری پیدا کرسکتا ہے’۔
زیادہ تر لوگوں کو دفاتر، سکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر جاسکتے ہیں۔
آپ کو صرف اسی صورت میں خود کو سب سے علیحدہ کرنا ہوگا جب آپ کو ڈاکٹر کی طرف سے یہ بتایا جائے۔
کورونا وائرس کی علامات ہیں کھانسی، تیز بخار اور سانس لینے میں دشواری۔ لیکن ان علامات کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو کورونا وائرس ہی ہے۔
برطانیہ کے رائل کالج آپ جی پی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جانتھن لیچ کہتے ہیں: ‘مریض کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ خوف زدہ نہ ہو۔ اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ اگر آپ کو بخار یا کھانسی ہے تو آپ کو فلو ہوسکتا ہے نہ کہ کورونا وائرس’۔
اگر آپ پہلے سے صحت کے کسی مسئلے کا شکار ہیں تو آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی دوائیں وقت پر لیتے رہیں۔ اگر آپ خود چل کر نہیں جاسکتے تو آپ کسی دوست یا رشتے دار کو اپنی دوائیں لینے کے لیے بھیجیں۔
امپیریل کالج لندن کے ڈاکنر پیٹر اوپنشا کہتے ہیں کہ لوگوں کے پاس کم از کم چار ہفتے کی دوائیں موجود ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس خوارک کا بھی ذخیرہ ہو لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ خوف زدہ ہو کر سب کچھ بہت زیادہ تعداد میں خریدنا شروع کردیں۔
دمےکے مرض کے لیے کام کرنے والی برطانوی ادارے ایستما یو کے کا کہنا ہے کہ دمے کے مریض اپنے (بھورے رنگ کے) انہیلر کا استعمال جاری رکھیں اس سے آپ کو کورونا وائرس سے ایستما اٹیک یا دمے کے کا دورہ پڑنے کے خدشات کم ہیں۔
جبکہ آپ اپنے نیلے رنگ کے انہیلر کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں تاکہ اگر آپ کو اس کی ضرورت پڑے تو آپ اسے استعمال کرسکیں۔
اگر آپ کی حالت ایستما (دمے) کی وجہ سے زیادہ بگڑ رہی ہے تو فوراً ایمبولنس سے رابطہ کریں۔
جو لوگ ذیابطیس ٹائپ ون یا ٹو کا شکار ہیں انھیں اس کے اثرات زیادہ محسوس ہوں گے۔
ذیابطیس یو کے کے ڈاکٹر ڈین ہاورڈ کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ذیابطیس ہے انھیں کورونا وائرس سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
‘اگر آپ کو ذیابطیس ہے اور آپ کو کھانسی، تیز بخار یا سانس لینے میں دشواری ہورہی ہے تو آپ ایمبولنس کو فون کریں اور اپنی بلڈ شوگر چیک کرتے رہیں’۔
جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشیر، پھیپڑوں کی تکلیف یا جن کی قوتِ مدافعت کمزور ہے انھیں کورونا وائرس سے صحت کے دوسرے مسائل یا بیماری لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔
بچوں میں سرطان اور لیوکیمیا کی بیماری کے لیے کام کرنے والے برطانوی ادارے چلڈرنز کینسر اینڈ لیوکیمیا گروپ (سی سی ایل جی) نے کینسر کے مرض میں مبتلا بچوں کے والدین سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے ڈاکٹروں سے رابطہ کریں تاکہ وہ انھیں ان کے بچوں کے لیے احتیاطی تدابیر بتا سکیں۔
اس بارے میں ابھی کوئی ثبوت نہیں کہ حاملہ خواتین کو اس وائرس سے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہے۔ انھیں بھی سب لوگوں کی طری احتیاط برتنی ہے۔
پبلک ہیلتھ چیریٹی کی سربراہ ڈیبرا آرنٹ کہتی ہیں کہ جو لوگ بہت زیادہ سگریٹ پیتے ہیں انھیں یا تو اسے کم کردینا چاہیے یا پھر چھوڑ دینا چاہیے۔
‘سگریٹ پینے والے لوگوں کو پھیپڑوں کے انفیکشن اور نمونیا ہونے کا خطرہ عام لوگوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہے۔سگریٹ ترک کرنا آپ کی صحت کے لیے بہت اچھا ہے اور کورونا وائرس کا خطرے آپ کی سگریٹ چھوڑنے میں حوصلہ افزائی کرے گا’۔
برطانوی حکومت کے چیف میڈیکل ایڈوائزر یا مشیر کا عمر رسیدہ افراد یا پینشن لینے والی آبادی کے بارے میں کہنا ہے کہ انھیں خود کو الگ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ضعیف افراد کے لیے کام کرنے والے برطانوی ادارے ایج یو کے کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کے دوستوں اور رشتہ داروں کو ان کا خیال رکھنا چاہیے اور وقتاً فوقتاً ان سے حال احوال چال پوچھتے رہنا چاہیے۔