اطلاعات کے مطابق گذشتہ ہفتے شام کے شمال مغربی علاقے میں 50 سے زیادہ پاکستانی شیعہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔
شام کے شمال مغربی علاقے ادلیب میں حالیہ دنوں میں لڑائی ڈرامائی انداز میں بڑھ گئی ہے ، جہاں ترکی نے گذشتہ ماہ باغیوں کے زیر قبضہ باقی بچ جانے والی بستیوں میں شام کی سرکاری فوج کی پیش قدمی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہزاروں افراد پر مشتمل فوج اور فوجی گاڑیاں بھیجی تھیں۔ شام کے اس تنازع میں روس بھی برابر کا شریک ہے جو حالیہ دنوں میں فضائی حملے بھی کرچکا ہے۔
جمعرات کو ترکی اور روس نے ماسکو میں ایک تنازعہ پر قابو پانے کے لیے بات چیت کے بعد فائر بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ شام میں روس ، ترکی کشمکش نے تقریباً ایک ملین افراد کو بے گھر کردیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 50 سے زیادہ ہے۔ عرب نیوز کو ایک سرکاری عہدیدار نے 50 پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اس سلسلے میں پاکستانی دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
اطلاعات کے مطابق شام میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق زینبیون بریگیڈ سے ہے ، جو ایک شیعہ عسکریت پسند گروہ ہے ، جسے جنوری 2019 میں امریکہ نے بلیک لسٹ بھی کیا تھا، اس میں شام اور ایران میں لڑنے والے پاکستانی شیعہ جنگجو شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زینبیون بریگیڈ کے شام میں 800 سے زیادہ پاکستانی لڑ رہے ہیں۔ اس گروہ کے جنگجو مبینہ طور پر ایران کی پاسداران انقلاب سےتربیت یافتہ ہیں، جو ایران کا ایک مستقل اور سب زیادہ طاقتور فوجی یونٹ ہے جو مشرق وسطیٰ میں پراکسیوں کے ذریعہ ایران کے اثر و رسوخ کو پیش کرنے کا ذمہ دار بھی ہے۔
شام میں پاکستانیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی شام میں اسد اور اسکی فوجوں کے لیے لڑنے والے کئی پاکستانی عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ محمد عامر رانا
ایران کی حوزہ نیوز ایجنسی کی ایک خبر کے مطابق بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شام کے ادلیب علاقے میں جھڑپوں کے بعد ، فاطمیون اور زینبیون بریگیڈ کے 21 ارکان ہلاک ہوگئےجن میں سے 18 کا تعلق زینبیون بریگیڈ سے ہے۔
پاکستانی سیکیورٹی تجزیہ کار محمد عامر رانا نے کہا کہ شام میں پاکستانیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی شام میں اسد اور اسکی فوجوں کے لیے لڑنے والے کئی پاکستانی عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے پاکستانیوں کو شام سے واپسی پر گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئر (ر) محمود شاہ نے بتایا کہ سنی عسکریت پسندوں کی ایک چھوٹی سی تعداد بھی داعش میں شامل ہونے کے لئے شام گئی تھی مگر شیعہدہشت گرد ایران ، عراق ، شام اور وہاں کے مقدس مقامات کے ساتھ مذہبی وابستگی رکھتے ہیں ، لہذا ان کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔
کہاجارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں جنگ کی شدت کے ساتھ شیعہ دہشت گردوں کی مزید اموات بھی ہوسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ پاکستانی پولیس نے زینبیون بریگیڈ کے ایک اہم رکن کو کراچی سے گرفتار کرنے کا دعوی بھی کیا تھا۔