کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے نئی ڈیپ سی فشنگ پالیسی پر عملدرآمد کے خلاف ٹرالرز اور کشتی مالکان کے احتجاج کے باعث کراچی فش ہاربر پر مچھلی کی خریدوفروخت مکمل طور پر بند ہوگئی ہے۔
فش ہاربر پر مچھلی کی آمد مکمل طور پر بند ہوجانے کے باعث مچھلی کے کاروبار سے منسلک ہزاروں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ ٹرالرز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق فش ہاربر پر کام رک جانے کے باعث ملک کو روزانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
دریں اثنا پیر کو وفاقی حکام نے سندھ ٹرالرز اینڈ فشرمین ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سے رابطہ کرکے ڈیپ سی فشنگ پالیسی پر عملدرآمد روکنے اور نئی پالیسی لانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ مقامی ماہی گیروں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ موجودہ ڈیپ سی فشنگ پالیسی کسی حد تک بہتر پالیسی ہے۔ اگر وفاقی حکومت نے مچھلی کا کاروبار کرنے والے افراد کے دباؤ میں آکر اسے ختم کیا تو حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی جائے گی اور اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ ٹرالرز اینڈ فشرمین ایسوسی ایشن کے رہنما سرور صدیقی نے بتایا کہ نئی ڈیپ سی فشنگ پالیسی کے خلاف احتجاج کے طور پر فش ہاربر پر مچھلی کی آمد و کاروبار بند ہوگیا ہے جس سے روزانہ ملکی معیشیت کو ایک ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ڈیپ سی فشنگ پالیسی کے خلاف احتجاج کے بعد ٹرالر و کشتی مالکان نے پہلے ہی اپنی کشتیاں سمندر میں بھیجنا بند کردی تھیں اور سمندر میں موجود کشتیوں کو بھی واپس بلالیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پیر کو وفاقی وزیر برائے میری ٹائم امور علی زیدی نے رابطہ کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ ڈیپ سی فشنگ پالیسی پر عملدرآمد معطل کرکے نئی پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔