Author: مفتی منیب الرحمٰن
شعبان المعظم کی پندرہویں شب کے بارے میں متعدد احادیث آئی ہیں، اُن میں سے چند یہ ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا: (1) ”بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی درمیانی (پندرہویں) شب کو خاص توجہ فرماتا ہے اور مشرک اور کینہ پرور کے علاوہ (مغفرت کے طلب گار) اپنے سب بندوں کو بخش دیتا ہے‘‘ (ابن ماجہ: 1390)، (2) ”جب شعبان کی درمیانی شب ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی جانب (خصوصی) توجہ فرماتا ہے، پھر (مغفرت کے طلب گار) مومن کو بخش دیتا ہے اور (سرکشی میں مبتلا) کافروں کو مہلت دیتا ہے اور کینہ رکھنے والوں…
الغرض انسان میں اللہ تعالیٰ نے ملکوتی، حیوانی، غضبانی اور شہوانی ملکات پیدا فرمائے ہیں، ان میں توازن پیدا کرنے سے اور انہیں شریعت کے تابع کرنے اور نبوی تعلیمات کی بھٹی میں ڈھل جانے سے ایک اخلاقی شخصیت کی تشکیل ہوتی ہے، جس پر انسانیت ناز کرتی ہے اور فرشتے رشک کرتے ہیں۔
آج ہم جس صورتِ حال سے دوچار ہیں، اس میں صرف عدالت و قانون اور سزاکا خوف ہی انسان کو کسی حد تک ارتکابِ جرم سے روکے رکھتا ہے یا اگر معاشرے میں خیر غالب ہے تو معاشرتی دبائو بھی انسان کو اپنی عزتِ نفس کی حفاظت کے لیے کسی حد تک برائی سے روکے رکھتا ہے لیکن مکمل اصلاح ممکن نہیں ہوتی۔ اسلام میں خوفِ خدا اور آخرت کی جواب دہی کا تصور ہی وہ نسخۂ کیمیا ہے جو انسان کو جرم اور گناہ کی طرف بڑھنے سے روکتا ہے