Author: سہیل وڑائچ
لکھاری معروف سیاسی تجزیہ نگار اور روزنامہ جنگ کے مستقل کالم نگار ہیں۔ افکارپاک پر لکھاری کے کالم روزنامہ جنگ کے شکریہ کے ساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔
اُس نے سیاست کرنی ہے تو اسے واپس تو آنا ہوگا، اُسے اچھی طرح سے علم ہے کہ اُس کا ووٹ بینک موجود ہے، اِس ووٹ بینک کو قائم رکھنا ہے تو اُس کے لئے قابلِ یقین بیانیے کی بھی ضرورت ہے۔ ووٹ بینک اُسی دن تک قائم رہتا ہے جس دن تک اُمید قائم رہے، اُمید ٹوٹ جائے تو ووٹ بینک بھی بکھر جاتا ہے۔ اُس نے اپنے ووٹر اور سپورٹر کو ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ دیا اس کے بعد سے بیماری، بیرونِ ملک روانگی اور خاموشی کا لمبا وقفہ آ گیاہے۔ اب وقت ہے کہ وہ…
سپیکرز کارنر محلہ جمہوری، عالم بالا عزت مآب اسد قیصر صاحب، سپیکر قومی اسمبلی پاکستان السلام علیکم! میں ذاتی طور پر آپ کے انسانی رویوں، جذبۂ ہمدردی اور کمزوروں کے لیے آپ کی محبت سے متاثر ہوں لیکن آج کا خط صرف میری طرف سے نہیں بلکہ عالمِ بالا میں موجود اُن تمام جمہوری سپیکرز کی طرف سے ہے جو پاکستان کی خوشحالی اور پارلیمان کی بالادستی کے خواہاں ہیں۔ کل ہی میری رہائش گاہ پر ایک غیرمعمولی اجلاس ہواجس میں شاہد خاقان عباسی کے قومی اسمبلی میں خطاب کو براہِ راست سننے کا بندوبست کیا گیا تھا۔ تقریر سننے…
وہ سربازار گرفتار کیا گیا، فیصل آباد سے لاہور آتے ہوئے دن دہاڑے عین موٹر وے پر اس سے ہیروئن برآمد کی گئی، قومی میڈیا میں بتایا گیا کہ اس نے خود اپنے بریف کیس سے ہیروئن نکال کر اینٹی نارکوٹکس فورس کو دی۔ اس منشیات فروش کو گرفتار ہوئے سات ماہ ہونے کو ہیں۔ تب شدید گرمی کے دن تھے، پھر خزاں آئی اور اب جاڑہ ہے۔ منشیات فروش ابھی تک جیل میں ہے، نہ کوئی ثبوت سامنے لایا گیا نہ وڈیو آئی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی شہادت جس سے رانا کی منشیات فروشی ثابت ہوتی ہو۔…
محبت اور امن کے گہوارے میں نفرت کیسے پھوٹ پڑی؟ ہزاروں سال کی تاریخ میں لاہور میں کسی ایک بڑی جنگ کا ثبوت نہیں ملتا یہاں تو محبت کے زمزمے بہتے رہے، پکوانوں کی مہک فضا کو معطر کرتی رہی، موسیقی اور شاعری کی بلند آہنگ آوازیں دنیا بھر میں اس کا تعارف رہیں۔ پھر ایسا کیا ہوا کہ معاشرے کی پڑھی لکھی بالائی، وکلااور ڈاکٹر جھگڑ پڑے، اسپتال پر حملہ ہو گیا، معصوم مریض مارے گئے۔ بظاہر یہ چند گھنٹوں کا واقعہ ہے لیکن پُرامن لاہور میں ہونے والے اس واقعہ کو قابل اجمیری کے اس شعر کی روشنی…
برا نہ مانیں تو کہہ دوں کہ تضادستان کے جسدِ قومی میں کوئی ایسا نفسیاتی الجھائو موجود ہے جس کی وجہ سے سب سے اونچا چلانے والا، ڈینگیں مارنے والا اور حقیقت سے آنکھیں چرانے والا شیخ چلی ہماری ذاتوں کا حصہ بن چکا ہے۔ ہمارے اندر بیٹھا یہ شیخ چلی ہمیں حقیقت کے قریب نہیں آنے دیتا نہ ہی یہ اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے گریبان میں جھانکیں۔ یہ شیخ چلی ہمیں اپنے انتہائی معمولی کاموں کو عالمی کارنامے بنا کر پیش کرنے کا محرک بنتا ہے۔ ہمارے اندر کا یہی شیخ چلی ہمیشہ دنیا کو کھلی نگاہوں…