Author: مولانا زاہد الراشدی

لکھاری معروف عالم دین،محقق، مصنف ہیں اور علمی خدمات کے عوض صدارتی ایوارڈ یافتہ ہیں۔

۲۴ اکتوبر ۲۰۱۴ء کو روزنامہ اسلام میں شائع ہوا، آج کل وطنِ عزیز میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ کامیاب امیدواران قومی اسمبلی، ایران نواز کالعدم شیعہ دہشت گرد تنظیم، سپاہِ محمد کے سیاسی چہرے، مجلس وحدت المسلمین میں شامل ہونے جا رہے ہیں، جس کے سبب پاکستان کے سنی تشخص کا سوال ایک بار پھر سرخیوں میں ہے اور پاکستان کے اہلِ سنت حلقے اس حوالے سے تشویش میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ مضمون انتہائی اہم ہو جاتا ہے جسے اپنی افادیت کے پیشِ نظر قاریینِ افکار کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔…

ان دنوں پارلیمنٹ میں پیش کرنے کیلئے ایک مسودہ قانون علمی حلقوں میں زیر بحث ہے جس میں اہل تشیع کے لیے بعض معاملات میں فقہ جعفریہ کے مطابق قانونی فیصلوں کی گنجائش پیدا کی گئی ہے، بتایا گیا ہے کہ یہ بِل ایوان بالا میں عنقریب منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، پاکستان میں دستوری طور پر شرعی قوانین کا نفاذ اور لوگوں کو قرآن و سنت کے مطابق ان کے مقدمات، تنازعات اور معاملات طے کرنے کے انتظامات کرنا حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے اور اس کے لیے وقتاً فوقتاً کچھ نہ کچھ پیش…

’’کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ کرام و اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین‘‘ کے قیام کی ضرورت ایک عرصہ سے محسوس کی جا رہی تھی تاکہ اسلام کی مقدس ہستیوں بالخصوص حضرات انبیاء کرامؓ اور صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظامؓ کی حرمت و ناموس کے قانونی تحفظ کے لیے مشترکہ جدوجہد کا راستہ ہموار ہو۔ ہر ملک میں قومی شخصیات کی عزت و احترام کے تحفظ کے قوانین موجود ہیں لیکن جب سے مذہب کو ریاستی اور قومی معاملات سے باہر کی چیز سمجھا جانے لگا ہے، مذہبی شخصیات کی حرمت و ناموس کے تحفظ کا…

آئی پی ایس (انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد) کی طرف سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان آنجہانی رانا بھگوان داس کی یاد میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کی دعوت ملی تو موجودہ حالات کے تناظر میں یہ بات مجھے اچھی لگی کہ ہم ان شخصیات کو یاد رکھیں جنہوں نے اصول، قانون اور انسانی روایات کو زندہ رکھنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔ یہ تقریب ۱۱ فروری کو منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) افتخار محمد چودھری تھے۔ جبکہ دیگر مہمانان…