کراچی اور ملک بھر میں کئی بزرگ علمائے کرام اور دینی شخصیات مختلف عوارض اور جاری وبا کا شکار ہو کر گھروں اور شفا خانوں میں زیر علاج ہیں۔ مختلف بیماریوں اور کورونا کی وبا نے بہت سے حضرات کو آ لیا ہےجوکہ بہت ہی قابل تشویش بات ہے۔ حکومت اور ماہرین کے جاری کردہ اعداد و شمار اور جائزوں کے مطابق موسم کے پلٹا کھاتے ہی ملک بھر میں کورونا کی وبا کی دوسری لہر میں خاصی شدت آگئی ہے۔ جوں جوں موسم سرد ہوتا جا رہا ہے، کورونا کی لہر میں بھی شدت آ رہی ہے۔
پاکستان ایک غریب ملک ہے۔ مستحکم اور امیر ملکوں میں سرکاری سطح پر وبا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے سخت اقدامات اور عوام کیلئے متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے وبا کے دائرہ اثر کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ پاکستان اس طرح کے اقدامات اور انتظامات کو افورڈ نہیں کر سکتا۔ ہماری معیشت پہلے ہی انتہائی کمزور سہاروں پہ سانس لے رہے ہیں۔ قرضے اتنے ہیں کہ دیکھ کر سر چکرا جاتا ہے۔ ایسے میں حکومت اپنی بساط کے مطابق اپنے کمزور اور ڈھیلے ڈھالے صحت و انتظام کے ڈھانچے میں تھوڑا بہت جو کچھ بھی بن رہا ہے کر رہی ہے۔ حکومت زیادہ تو کچھ نہیں کر سکتی، اس لیے عوام سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی گزارش بار بار کی جا رہی ہے۔
ہم الحمد للّہ مسلمان ہیں اور اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ نفع و نقصان، خسارہ اور فائدہ، موت و زندگی، صحت و بیماری سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ چاہے تو کوئی بیماری کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتی اور چاہے تو ساری دنیا مل کر کسی کو تندرستی نہیں دے سکتی۔ ہمارا ایمان تو یہ ہے کہ "ما اصاب من مصیبۃ الا باذن اللہ” جو کچھ خلاف توقع ہمیں ٹکرائے یا ہماری توقع و محنت کے عین مطابق، یہ سب اللہ رب العالمین کے فیصلے ہیں۔ ہمیں مصیبت پر صبر کرنا، اللہ کی طرف رجوع کرنا اور توبہ تائب ہونا ہے اور کامیابی و مسرت کے موقع پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لانا ہے۔ ایمان امید و خوف اور صبر و شکر کا مجموعہ ہے۔ موجودہ وبائی صورت حال بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ اللہ تعالیٰ جب چاہے گا اسے رفع کرے گا۔ دین اسلام ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کے ساتھ احتیاط، اسباب اور علاج کی تدابیر کی راہ بھی سجھاتا ہے۔ یہ یقیناً پوری انسانیت کیلئے آزمائش کی صورتحال ہے، تاہم اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل و کرم ہے کہ دوسرے ملکوں کی نسبت وطن عزیز پاکستان اس آزمائش میں زیادہ سخت مبتلا نہیں ہوا۔ پھر بھی صورتحال بہر حال سخت احتیاط کی متقاضی ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام بیماروں بالخصوص جو بزرگ علماء کرام، دینی شخصیات، صحافی، ادیب، سیاستدان اور عام لوگ اس بیماری کا شکار ہیں، سب کو شفا عطا فرمائے۔
تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ رجوع الی اللہ کے ساتھ ساتھ طبی احتیاط کے تقاضوں پر بھی حتی المقدور عمل کریں اور غیر ضروری میل جول سے اجتناب کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ہر آفت شر اور مصیبت و ابتلا سے نجات دلائے، آمین یا رب العالمین۔