ٹویٹر نےارب پتی کاروباری ایلون مسک کو 44 ارب ڈالر مالیت کے معاہدے میں کمپنی کی فروخت کی تصدیق کردی ہے۔
مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ کی فروخت کمپنی کے بورڈ کا ایک ڈرامائی فیصلہ ہے۔اس نے پہلے مسک کو سوشل میڈیا نیٹ ورک کو نجی طور پر لینے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
ایلون مسک نے کمپنی کی ملکیت لینے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’’آزادیِ اظہار ایک فعال جمہوریت کی بنیاد ہے اور ٹویٹر’ڈیجیٹل شہرکا چوک‘ہے جہاں انسانیت کے مستقبل کے لیے اہم معاملات پر بحث ہوتی ہے‘‘۔
یلون مسک نے اس سے پہلے اس ماہ کے اوائل میں اس فرم کا ایک بڑا حصہ خرید کرلیا تھا۔انھوں نے خریداری کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پچھلے ہفتے قریباً 46.5 ارب ڈالر کی مالی معاونت کی پیش کش کی تھی۔
بیان کے مطابق ٹویٹربورڈ کے چیئرمین بریٹ ٹیلر نے کہا کہ ادارے نے’’ایلون کی تجویز کا جائزہ لینے کے بعد سوچ سمجھ کرجامع عمل کیا ہے اور اس میں قدر، یقین اور مالی اعانت پر سوچ سمجھ کر توجہ مرکوز کی گئی ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ مجوزہ سودے کی رقم نقدمالیات فراہم کرے گی اور ہمیں یقین ہے کہ یہ ٹویٹر کے حصص داران (اسٹاک ہولڈرز) کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔
برقی کارساز ٹیسلا کے کھرب پتی سربراہ کی سوشل میڈیا دیو کو خریدکرنے کی مہم نے اس تشویش کو جنم دیا تھا کہ ان کے غیرمتوقع بیانات اور مبیّنہ دھونس دھاندلی پلیٹ فارم کے لیے ان کے بیان کردہ مقاصد سے بالکل متضاد اور منافی ہیں۔
مسک اس سے پہلے ٹویٹر کے صرف 9 فی صد سے زیادہ حصص کے مالک تھے اور وہ اس کے سب سے بڑے انفرادی حصص دارتھے۔ ٹیسلا انکارپوریٹڈ اور اسپیس ایکس کی کامیابی میں کارفرما کھرب پتی نے ٹویٹرکمپنی کے کاروباری ماڈل میں تبدیلیوں کے لیے بہت سی تجاویزپیش کی ہیں۔
ان میں کمپنی کے سان فرانسیسکو میں واقع ہیڈکوارٹر کو بے گھر افراد کی پناہ گاہ میں تبدیل کرنا،ٹویٹس کے لیے ایڈٹ کا بٹن شامل کرنا، پریمیم صارفین کو خودکار تصدیقی نمبر دینا شامل ہے۔
ٹویٹر کے بڑے صارفین میں سے ایک، مسک نے سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم پرتنازعات کا باقاعدگی سے مقابلہ کیا ہے۔انھوں نے ٹویٹرکو’’آزادیِ اظہار کے اصولوں پرعمل کرنے میں ناکامی‘‘ کا ذمےدار بھی قرار دیا ہے اور کرپٹوکرنسی گھوٹالوں کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت پرزوردیا ہے کیونکہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایسے دھندے بہت زیادہ ہیں۔واضح رہے کہ ٹویٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی ایلون مسک کے دوست ہیں۔