ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خودکش حملےاور دہشتگرد کارروائیاں قطعی حرام ہیں،علمائے اہل سنت کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلامی مقدسات کی توہین کے سدبات کیلئے مسلم حکمران موثر سفارتی اور اقتصادی اقدامات کریں۔
مفتی منیب الرحمن نے جامعہ نعیمہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مقدّسات کی توہین کے سدِّباب کے لیے مسلم حکمران موثر سفارتی اوراقتصادی اقدامات کریں حکومت فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کے نفاذ کے لیے زبانی یقین دہانی کے بجائے عملی اقدامات کرے ناموسِ صحابہ واہلِ بیت بل کو جلد از جلد سینیٹ سے پاس کراکے ایکٹ بنایا جائے اور نافذ کیا جائےعالمی برادری کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ استصوابِ رائے کا وعدہ پورا کرے۔
حکومت فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کے نفاذ کے لیے زبانی یقین دہانی کے بجائے عملی اقدامات کرے ناموسِ صحابہ واہلِ بیت بل کو جلد از جلد سینیٹ سے پاس کراکے ایکٹ بنایا جائے اور نافذ کیا جائےعالمی برادری کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ استصوابِ رائے کا وعدہ پورا کرے۔
اُن کے بنیادی انسانی حقوق کو بحال کرےپاکستان میں خود کش حملوں سمیت دہشت گردی کی ساری کارروائیاں حرامِ قطعی ہیں ، اسلام دشمنی ہے ،انسانیت دشمنی ہےہم ملک کی سلامتی کے لیے ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
علمائے اہلسنت کا کہنا تھا کہ وقفے وقفے سے اسلامی مقدسات کی اہانت کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ مسلمانانِ عالَم اِس پر شدید کرب اور ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں، اہلِ مغرب نے آزادیِ اظہار اورآزادیِ تقریر کو عقیدے کا درجہ دے رکھا ہےاور وہ اس پر کوئی قدغن لگانے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔
علمائے اہلسنّت کا یہ عظیم اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ جسمانی اذیت وآزار کی طرح ذہنی وروحانی اذیت وآزار کو بھی عالمی سطح پر دہشت گردی قرار دیا جائے اور ان مجرموں کو بھی عبرت ناک سزائیں دی جائیں ۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے مقدسات کی توہین بند کی جائے، اس سے عالَمی امن کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
چند سال پہلے یورپی عدالت بھی قراردے چکی ہے کہ آزادیِ اظہار کی آڑ میں دوسروں کو اذیت پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ہم مسلم ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن ممالک میں اسلام کی دینی مقدسات کی توہین ہو ، تمام مسلم ممالک اُن کا سفارتی اور اقتصادی بائیکاٹ کریں ،موجودہ دور میں یہی ایک حربہ ہے جو کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔