خوش گمانی اور خوش فہمی پالنا کوئی ہم سے سیکھے کہ ادھر کسی نے تھوڑی سی امید دلائی اور پل بھر میں ہم آنکھوں میں سپنے سجائے ہوا کے دوش پر ملکِ خداداد کی سرحدیں پار کر جاتے ہیں۔ اب کے ایک بار پھر غلغلہ ہے کہ اسمگلنگ’ ٹیکس چوری’ ذخیرہ اندوزی اور معاشی میدان کے مافیا کے خلاف کارروائی ہونے ہی لگی ہے۔ اس بار ہونے والی کارروائی منظم’ مستحکم اور دیرپا ہوگی۔ یہ نام نہاد شرفا اور مافیا کا کچومر نکال دے گی وغیرہ وغیرہ!
ذرا تھم کر حضور اور تھوڑا سنبھل کر جناب! یہ جس کالے دھن کی بات ہو رہی ہے جو بڑے نوٹوں اور ڈالروں کی صورت میں محفوظ کیا جاتا ہے’ وہ آتا کہاں سے ہے؟ یہ پیسہ پراپرٹی کے دھندے’ اسمگلنگ’ بھتے اور ٹیکس چوری جیسے کارناموں کا پھل ہے۔ اب دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ آپ میں کتنے لوگ خود یا ان کے دوست احباب یہ دھندا بڑے پیمانے پر منظم انداز میں کرتے ہیں؟ کوئی بھی نہیں!
حضور یہ کام اس طبقے کا ہے جس نے بڑے بڑے اداروں کے ریٹائرڈ لوگوں کو ملازمت پر رکھا ہوا ہے۔ اس طرح کے کاروبار کے مالک بھی یہی لوگ ہیں۔ ایران و افغانستان کے بارڈر پر اسمگلنگ ہم کرواتے ہیں؟ یہی بڑے بڑے ادارے ان بارڈرز کے محافظ ہیں اور سب کچھ ان کی ناک کے نیچے ہوتا ہے۔ قبضے اور بھتہ خوری کا کام بھی ہمارے جاننے والوں میں کوئی کرتا ہے؟
حضور یہ کام اس طبقے کا ہے جس نے بڑے بڑے اداروں کے ریٹائرڈ لوگوں کو ملازمت پر رکھا ہوا ہے۔ اس طرح کے کاروبار کے مالک بھی یہی لوگ ہیں۔ ایران و افغانستان کے بارڈر پر اسمگلنگ ہم کرواتے ہیں؟ یہی بڑے بڑے ادارے ان بارڈرز کے محافظ ہیں اور سب کچھ ان کی ناک کے نیچے ہوتا ہے۔ قبضے اور بھتہ خوری کا کام بھی ہمارے جاننے والوں میں کوئی کرتا ہے؟
جب یہ سارا دھندہ ہی ہمارے مسیحائی کے دعوے داروں کے اردگرد بیٹھے لوگ کرتے ہیں تو یہ سن کر ہنسی آتی ہے کہ اس بار کارروائی سخت اور سب کے خلاف ہوگی۔ بھائی آپ سب کے خلاف کارروائی کر ہی نہیں سکتے۔ سسٹم میں یہ جھٹکا برداشت کرنے کی سکت ہی نہیں ہے۔ آپ اپنے ہی قدموں تلے زمین کو کتنا گرم کر پائیں گے؟
دور مت جائیں۔ برطانیہ سے بحریہ ٹاؤن کی وصول شدہ رقم کے بارے میں آپ نے سیاست تو خوب کی مگر کیا ایک پائی بھی سپریم کورٹ میں ایڈجسٹ کی گئی جرمانے کی رقم کے علاوہ وصول کر سکے؟ آپ کے مجوزہ ریفارمز کی خبریں اور تعریفیں اگر ہم نے کامران خان جیسے داغ دار کرداروں کے منہ سے سننی ہیں تو ہمیں ذرا برابر بھی شک نہیں ہے کہ شہرِ اقتدار میں عطار کے لونڈے پرانی دوا لیے گھوم رہے ہیں!