معروف اسرائیلی مورخ اور عالمی شہرت یافتہ مصنف یوول نوح حراری نے مصنوعی ذہانت (AI) کے ممکنہ خطرات کے حوالے سے شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انسٹاگرام پیج artificialintelligencenews.in@ پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں، حراری نے کہا کہ AI محض ایک آلہ نہیں بلکہ ایک خودمختار ایجنٹ ہے، جو انسانی کنٹرول کے بغیر فیصلے لے سکتی ہے اور تاریخ کا رخ بدل سکتی ہے۔
حراری، جو یروشلم کی ہیبرو یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، ٹیکنالوجی، تہذیب اور انسانی ارتقا پر اپنی گہری تحقیق کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا غیر منظم استعمال ایک ایسا چیلنج ہے جو انسانی مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
AI: ایک آلہ یا آزاد فیصلہ ساز؟
حراری نے روایتی ٹیکنالوجی اور AI کے درمیان بنیادی فرق واضح کرتے ہوئے کہا:
"ہتھوڑا اور ایٹم بم محض آلات ہیں، لیکن AI خود فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہمارے پاس پہلے ہی ایسے خودمختار ہتھیار موجود ہیں جو خود فیصلے کرتے ہیں۔ AI نہ صرف نئے ہتھیار بنا سکتی ہے بلکہ ایسی مزید ترقی یافتہ AI بھی تخلیق کر سکتی ہے جو انسانوں کے قابو سے باہر ہو۔”
انہوں نے متنبہ کیا کہ AI روایتی ٹیکنالوجی سے مختلف ہے کیونکہ یہ انسانی ہدایات کے بغیر بھی کام کر سکتی ہے، خاص طور پر جنگی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں، جہاں خودمختار ہتھیاروں کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
کیا مستقبل انسانوں کے ہاتھ سے نکل رہا ہے؟
حراری کے مطابق، AI کی تیزی سے بڑھتی ہوئی صلاحیتیں صرف ایک نظریاتی بحث نہیں بلکہ ایک عملی خطرہ ہیں۔ اگر اس ٹیکنالوجی کو کسی ضابطے کے بغیر ترقی دی گئی، تو یہ ایک ایسی حقیقت بن سکتی ہے جہاں مشینیں خود قوموں کی تقدیر کا فیصلہ کریں گی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ AI کی ترقی پر کنٹرول نہ رکھا گیا تو یہ انسانی تہذیب کے لیے غیر متوقع اور خطرناک نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔
حراری کی نئی کتاب: نیکسس (2024)

اپنی تازہ ترین کتاب Nexus (2024) میں، حراری نے انسانی تاریخ میں معلوماتی نیٹ ورکس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ وہ قدیم دیومالائی کہانیوں اور مذہبی عقائد سے لے کر AI کے جدید دور تک، علم کے ارتقا کو بیان کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی سوچ اور معاشرتی ڈھانچے میں زبردست تبدیلیاں لا سکتی ہے۔
اب کیا ہوگا؟
حراری کی یہ وارننگ دنیا بھر کے سائنسدانوں، پالیسی سازوں اور عوام کے لیے ایک الارم ہے۔ اگر AI واقعی ایک خودمختار ایجنٹ ہے اور محض ایک آلہ نہیں، تو اس کی ترقی کو کنٹرول کرنے اور اسے انسانی اقدار کے مطابق رکھنے کی ذمہ داری ہماری ہے۔
کیا ہم AI کو قابو میں رکھنے کے قابل ہیں؟
کیا ہم اس کی طاقت کو محدود کر سکتے ہیں؟
اور سب سے اہم سوال—کیا ہم پہلے ہی واپسی کے تمام راستے عبور کرچکے ہیں؟
یہ سوالات اب دنیا بھر میں زیر بحث ہیں، اور ان کے جوابات آنے والے وقتوں میں واضح ہوں گے۔