اسلام آباد میں آج ایک تاریخی قومی فلسطین کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ملک کی بڑی مذہبی و سیاسی قیادت نے فلسطینی عوام پر ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھاتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ غزہ میں محض جنگ نہیں بلکہ کھلی نسل کشی ہو رہی ہے۔
کانفرنس کے دوران جاری کردہ متفقہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اب تمام مسلمانوں پر فلسطین کے حق میں جہاد واجب ہوچکا ہے۔ معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی حکومتوں پر فرض ہے کہ وہ عملی اقدامات اٹھائیں اور مظلوموں کا ساتھ دیں۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ غزہ میں ہزاروں بے گناہ شہید ہو چکے ہیں، شہری نظام تباہ ہو چکا ہے اور اسپتال، اسکول سمیت رفاہی ادارے صفحۂ ہستی سے مٹائے جا چکے ہیں۔ کانفرنس کے شرکاء نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی عدالت انصاف جیسے ادارے ان مظالم کو روکنے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں۔
شرکاء نے مطالبہ کیا کہ جن ممالک نے اسرائیل سے تعلقات قائم کیے ہیں، وہ غیر مشروط جنگ بندی تک فوری طور پر سفارتی تعلقات ختم کریں، اور اسلامی ممالک اقوام متحدہ میں متحرک کردار ادا کریں، بالخصوص پاکستان سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے میں پہل کرے۔
مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جو مشکلات درپیش ہیں، ان کے پیچھے بھی صیہونی سازشیں موجود ہیں، جنہیں سمجھنا اور بے نقاب کرنا ضروری ہے۔
کانفرنس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مذہبی رہنماؤں، دانشوروں، اور سیاسی رہنماؤں نے فلسطینی عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر واضح اور مؤثر موقف اختیار کرے۔