سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے جبری طور پر بے دخل کرنے کی کسی بھی قسم کی تجویز کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
یہ بات انہوں نے ترکیہ کے شہر انطالیہ میں غزہ کی صورت حال پر بلائے گئے عرب اور اسلامی وزارتی رابطہ گروپ کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ "غزہ کی پٹی میں فوری اور مستقل بنیادوں پر جنگ بندی ہونا نہایت ضروری ہے تاکہ شہریوں کی مشکلات کو کم کیا جا سکے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سیاسی حل کی راہ ہموار ہو سکے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ شہریوں کو امداد کی فراہمی سے محروم کرنا بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی مسلسل اور محفوظ فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر دباؤ ڈالا جائے۔
فلسطینیوں کی بے دخلی کا سخت ردعمل
وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے جبری طور پر بے دخل کرنے کی کسی بھی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو ان کے حقوق اور زمین سے محروم کرنے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔”
انہوں نے اجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "یہ اہم اجلاس ایک نہایت نازک اور حساس وقت پر ہو رہا ہے، اور مشترکہ کمیٹی غزہ میں جنگ بندی کے قیام اور فلسطینی بھائیوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔”
خطے میں امن کا راستہ فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط
شہزادہ فیصل نے کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک نہ صرف غزہ بلکہ پورے خطے میں پائیدار اور جامع امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ امن اسی وقت ممکن ہوگا جب فلسطینی عوام کو ان کے تاریخی، سیاسی اور انسانی حقوق دیے جائیں، ان کے پرامن مستقبل کی ضمانت ہو، اور ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔
اجلاس کی متفقہ قراردادیں
وزارتی اجلاس میں شریک عرب و اسلامی وزرائے خارجہ نے فلسطین، خصوصاً غزہ کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی غور کیا۔ اجلاس کے دوران درج ذیل نکات پر اتفاق رائے پایا گیا:
- غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
- انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی دباؤ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
- اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مشترکہ سفارتی اقدامات تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
- فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا گیا۔
- 1967ء کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا۔
سعودی وفد کی شرکت
اجلاس میں سعودی عرب کی نمائندگی ترکیہ میں تعینات سعودی سفیر فہد بن اسعد ابوالنصر اور وزارتِ خارجہ کی مشیر ڈاکٹر منال رضوان نے کی۔