Author: سعود عثمانی
سعود عثمانی خالد دفتر جانے کے لیے صبح صبح گھر سے نکلا تو دیکھا کہ بالکل سامنے والے پڑوسی کے گھر میں کیٹرنگ کا سامان اتر رہا ہے۔ تنبو، قناتیں، برتن اور میزیں کرسیاں۔ خالد کا دل بیٹھ گیا۔ لیجیے! آج پھر ان کے گھر میں کوئی تقریب ہے ۔ اب یہ سارا راستہ، گلی اور سب کے گیٹ بند کروا کے شامیانے لگا دیں گے۔ لوگ اپنے گھر میں آسانی سے نہ داخل ہوسکیں گے نہ نکل سکیں گے۔ گاڑیاں بھی قناتوں سے باہر کھڑی کرنی پڑیں گی ۔یہ پڑوسی ویسے بھی قانون شکنی کے لیے بدنام تھے۔ صرف…
سعود عثمانی میں نے مسودے سے نظر ہٹائی اور فاختاؤں کے جوڑے کی طرف دیکھا جو ابھی ابھی لان میں اپنے لیے رکھے گئے آب و دانہ پر اترا تھا۔ وہ میرے مستقل مہمان تھے اور اب مجھ سے مانوس بھی۔ مجھے ان کا انتظار رہتا تھا لیکن سچ یہ کہ میرا دھیان اس وقت ان کی طرف نہیں تھا۔ میرا دل تو اس لمحے کوہاٹ اور پشاور کی گلیوں میں گھوم رہا تھا۔ میں مس گراں بازار میں تانبے کے بڑے بڑے پتیلے اور پتیلیاں چمچماتے دیکھتا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ مس گراں بازار اندرون لاہور کے کسیرا…