مدرسہ ڈسکورسز کا یہ تیسرا بیچ ہے اور اس تیسرے قافلے میں راقم بھی شریک ہے۔ آغاز سے تاحال یہ پروگرام تنقید کی زد میں ہے۔ جوں جوں یہ متعارف ہورہا ہے تنقید کی لہر میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس پر تنقید میں سواد اعظم کا اجماع دکھائی دیتا ہے۔ دیوبندیت، سلفیت، بریلویت، غامدیت، جامعیت، جوہریت غرض نگاہ کے سبھی زاویے اس پر ترچھے پڑ رہے ہیں۔ ظاہر ہے ناقدین کے اعتبار سے اس پر ہونے والی تنقید کے محتویات اور محرکات مختلف ہیں۔ اس پر ڈسکورسز کے شرکا اور فضلا کی طرف…