Author: آصف شاہد

لکھاری دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے صحافت کے ساتھ وابستہ ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات بالخصوص مشرق وسطیٰ ان کی دلچسپی کے موضوعات ہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ ہونے کے دعویدار بھارت میں مسلسل دوسرے سال یومِ جمہوریہ پر احتجاج کے سائے منڈلاتے نظر آئے۔ پچھلے سال احتجاج متنازع شہریت قانون پر تھا اور اس بار متنازع زرعی قوانین پر بھڑکے پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کا احتجاج تھا۔ اس سال احتجاج نے جو رنگ اختیار کیا اس نے بھارت کے اندر اور باہر سب کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ بھارتی جمہوریت کس ڈگر پر ہے۔ دلی کا مشہور لال قلعہ جو اب بھی اقتدار کی ایک علامت سمجھا جاتا ہے، کسانوں کے ٹریکٹر مارچ کے دوران ایک مفتوحہ قلعہ نظر آیا۔…

Read More

جمعہ کے روز ایران کے جوہری پروگرام کے معمار محسن فخری زادہ کو تہران کے نواحی علاقے آب سرد میں قتل کردیا گیا، جو اس ہفتے کی بڑی خبر ہے، لیکن اس خبر سے پہلے اسرائیلی وزیرِاعظم کے دورہ سعودی عرب اور امریکی وزیرِ خارجہ کی موجودگی میں سعودی عرب کے مستقبل کے بادشاہ سے ہونے والی ملاقات کی بڑی خبر بھی سامنے آئی تھی۔ اگرچہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدتِ صدارت کا الیکشن ہار چکے ہیں، لیکن ان کے وزیرِ خارجہ نے انتخابی نتائج کے بعد مشرق وسطیٰ کا اہم اور طویل دورہ کیا جبکہ ان کے واپس جاتے ہی امریکا کے…

Read More

جب میں یہ سطور لکھ رہا ہوں تو امریکا کے صدارتی انتخاب برائے 2020ء کے لیے پولنگ آخری لمحات میں ہے اور بے چینی سے نتائج کا انتظار کیا جارہا ہے۔ نتائج کیا ہوں گے؟ یہ بلاگ شائع ہونے تک شاید واضح ہوجائیں، لیکن یہ بھی خدشات ہیں کہ نتائج سامنے آنے میں تاخیر ہوسکتی ہے اور یہ تاخیر کئی دنوں کی بھی ہوسکتی ہے۔ اس بار صدارتی انتخابات ماضی میں ہونے والے انتخابات سے بہت مختلف رہے۔ سب سے اہم بات تو یہ رہی کہ یہ انتخابات وبائی مرض کے دوران منعقد ہوئے اور شاید ہی ماضی میں کبھی…

Read More

کورونا وائرس کی وبا نے دنیا کو مشکل وقت میں اکٹھا کرنے کے بجائے مزید تقسیم کردیا ہے اور اس تقسیم کے اثرات پوری دنیا بالخصوص امریکا- چین تعلقات پر کئی ہفتوں سے دیکھے جارہے تھے، لیکن اب یہ اثرات جنوبی ایشیا بلکہ امریکی اصطلاح میں انڈوپیسفک کہلانے والے پورے خطے پر نمایاں ہوکر سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان میں اس کے اثرات وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان سے ابھر کر سامنے آئے جس میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی آنکھ مچولی اور بچ بچاؤ کی پالیسی نہ کھیلے، کانفرنس کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے اگر…

Read More

بغداد ایئرپورٹ پر امریکی ڈرون حملے میں ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل اور پھر انتقام لینے سے متعلق ایرانی بیانات کے بعد پوری دنیا سہم گئی تھی کہ ایک اور جنگ ہونے کو ہے۔ ایران جنرل سلیمانی کی تدفین تک کسی بھی جوابی ردِعمل کی تیاری کرتا رہا اور پھر جنرل سلیمانی کی تدفین سے کچھ پہلے ایران نے عراق میں 2 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ ایران کی طرف سے داغے گئے میزائلوں سے ہونے والے نقصان سے متعلق پوری دنیا کئی گھنٹوں تک اندازے لگاتی رہی۔ لیکن دوسری طرف ایران کا سرکاری میڈیا بڑے پیمانے پر…

Read More