مسلم لیگ نون پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان کی منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتاری نے تہلکہ مچا دیا ہے۔ پاکستان میں جتنی آسانی کے ساتھ منشیات دستیاب ہیں اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس کے پھیلاو کے پیچھے بااثر شخصیات کا ہاتھ ہے۔ میں نے کچھ روز قبل اینٹی نارکوٹکس ڈے پر پروگرام کیا اور دیکھا کہ وزیراعظم عمران خان کے زمان پارک لاہور والے گھر کے بہت قریب نشے کے عادی افراد کے ڈیرے ہیں اور نشئیوں نے بتایا کہ انہیں اس ہائی سیکورٹی ایریا میں بھی بہت آسانی کے ساتھ صبح و شام منشیات فراہم ہوتی ہیں مگر پاکستان کی سیاسی تاریخ کے طالب علم جانتے ہیں کہ وطن عزیز میں اختلاف کرنے والوں پر حکومتیں ایسے مقدمات درج کرواتی رہی ہیں کہ ایک بااثر سیاستدان بھینس چوری کے مقدمے میں ملوث ہوتا ہے تو ایک فقیر منش شاعر کے گھر سے اسلحہ نکل آتا ہے۔
میں پوری طرح قائل ہوں کہ اگر رانا ثناء اللہ منشیات کی ٹریفکنگ میں ملوث ہیں تو ان سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے مگر دوسری طرف ان کی گرفتاری کے واقعے اور ایف آئی آر کے اندراج میں بڑے بڑے جھول موجود ہیں جن سے بہت سارے سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ ان سوالوں کے جوابات اس اقدام کو ایک قانونی اور درست اقدام ثابت کرنے کے لئے ضروری ہیں کہ ہمارے محترم ریاستی ادارے ہوں یا ہم جیسے قلمکار صحافی، ہم سب مل کر تاریخ لکھ رہے ہیں۔
سوال 1: کیا رانا ثناء اللہ پر اس سے پہلے منشیات کی سمگلنگ کا کوئی الزام اور کوئی آفیشئل رپورٹ موجود ہے اور کسی قسم کی تحقیقات ہوئی ہیں تاکہ ثابت ہو سکے کہ یہ حکومت کی طرف سے ایک سیاسی بیان کے بعد اچانک غصے اور انتقام میں کی گئی کارروائی نہیں ہے۔
سوال 2: کیا اے این ایف نے مخبر کی اطلاع کا روزنامچہ درج کیا اور کیا اسے بطور ثبوت عدالت میں پیش کیا جائے گا؟ وفاقی مشیر اطلاعات کہتی ہیں کہ مستند اطلاع پر کارروائی ہوئی، ایک پکڑے ہوئے گینگ کے ساتھ ان کی کمیونیکیشن ہوئی اور رانا ثناء اللہ واچ لسٹ اور مستقل مانیٹرنگ پر تھے تو یقینا اس کا ریکارڈ ہو گا جو عدالت اور وکلا کے ذریعے سامنے آنا چاہئے۔
سوال 3: کیا وجہ ہے کہ اے این ایف نے ایک ہائی پروفائل ملزم کو گرفتار کرتے ہوئے مجسٹریٹ یا موقعے کے غیر جانبدار گواہوں کا اہتمام نہیں کیا، اس مقدمے میں تمام گواہ اے این ایف کے اپنے اہلکار ہیں جن کی گواہی کافی کمزور سمجھی جاتی ہے۔
سوال 4: کیا یہ درست ہے کہ رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرنے کے لئے وفاقی حکومت کے مرکز اسلام آباد سے خصوصی ٹیم لاہور بھیجی گئی جس کا ایف آئی آر میں ذکر نہیں؟
سوال 5: کیا وجہ ہے کہ پندرہ کلو سے زائد ہیروئن کی برآمدگی کی کوئی ویڈیو اور کوئی تصویر نہیں بنائی گئی جبکہ وہاں ایک درجن سے زائد گاڑیوں میں اہکار موجود تھے اور عمومی پریکٹس یہی ہے کہ اے این ایف ویڈیوز اور فوٹوز بناتی ہے اور انہیں بطور ثبوت پیش کیا جاتا ہے؟
سوال 6 : کیا رانا ثناء اللہ کے داماد کا یہ بیان درست ہے کہ گرفتاری سے دفتر لے جانے تک منشیات کے بارے کوئی بات نہیں ہوئی کیا اس بیان کو اس امر کو تقویت نہیں ملتی کہ جب قومی اور بین الاقوامی میڈیا تفصیل جاننا چاہ رہا تھا تو رات دو، تین بجے تک کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی جس نے پورا معاملہ ہی مشکوک کر دیا؟
سوال 7: رانا ثنا اللہ خان ایک وکیل ہیں، سابق وزیرقاون وبلدیات ہیں، اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کے سب سے بڑے صوبے کے صدر ہیں اور منشیات اپنی گاڑی میں رکھ کے چلتے ہیں جبکہ گارڈز کی گاڑی بھی ساتھ تھی؟ کیا یہ بات درست نہیں کہ اپوزیشن کے رہنما فون کالز تک پر محتاط ہوتے ہیں تو کیا یہ بے احتیاطی قابل فہم ہے، کیا وہ ذہنی مریض ہیں؟
سوال 8: کیا ایف آئی آر میں بیان کردہ صورتحال مضحکہ خیز نہیں کہ جب رانا ثناء اللہ خان سے کے منشیات بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نیلے رنگ کے سوٹ کیس میں ہیروئن کی موجودگی نہ صرف تسلیم کی بلکہ اس کی زپ کھول کر اور پلاسٹک شیٹ پھاڑ کر اس کے پیچھے موجود مومی لفافے میں ہیروئن کی نشاندہی کی؟ کیا اس سے پہلے ہم سانحہ ساہیوال میں اسی قسم کی ایف آئی آر نہیں دیکھ چکے جس میں مبینہ مجرموں سے خود کش جیکٹیں تک برآمد کر لی گئی تھیں؟
سوال 9: رانا ثناء اللہ اور ہمراہیوں نے اے این ایف کی ٹیم کو ہیروئن دکھانے کے بعد بھاگنے کی کوشش کیوں کی، وہ ہیروئن برآمد ہونے سے پہلے کیوں نہیں بھاگے تاکہ کوئی ثبوت اورکوئی ” مُدا” ہی نہ ہوتا؟
سوال 10: جب رانا ثناء اللہ کے ساتھ موجود سکواڈ اور دیگر ساتھیوں نے اے این ایف کے سکواڈ کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی اور رانا ثناء اللہ کو بزور اسلحہ چھڑوا کرلے جانے کی کوشش کی تو رانا ثناء اللہ کو حکمت عملی سے غیر مسلح کر کے باعداد ہمرائیاں قابو کیا ۔۔۔ وہ حکمت عملی کیا تھی اور اتنے بڑے ہنگامے کو کسی شہری نے بھی نہیں دیکھا؟
سوال 11: کیا فیصل آباد سے لاہور ڈرگ ٹریفیکنگ کا کوئی روٹ ہے کہ بالعموم ٹریفیکنگ خیبر پختونخوا سے اسلام آباد اور لاہور ہوتی ہے؟
سوال 12: انگریزی اخبارکا سوال ہے کہ رانا ثناء اللہ ایک گھنٹہ پچاس منٹ میں لاہور پہنچے جبکہ اسلام آباد سے ٹیم کو پہنچنے کے لئے چار گھنٹے درکار تھے، کیا ڈرگ ڈیلرز نے دنوں یا گھنٹوں پہلے اطلاع دے دی تھی کہ رانا ثناء اللہ اپنی گاڑی میں ہیروئن رکھ کر روانہ ہو رہے ہیں اور انہوں نے ایسا ہی کیا؟
سوال 13: کیا وجہ ہے کہ رانا ثناء اللہ کی فیملی تک کو گرفتاری کے بعد ان سے نہیں ملنے دیا گیا اور ادویات تک کی فراہمی کو روکا گیا، بغیر پنکھے کے کمرے میں رکھا جانا بھی انتقامی روئیے کی نشاندہی نہیں کرتا؟
سوال 14: رانا ثناء اللہ اپنے بارے پہلے سے کیوں کنفرم تھے کہ انہیں گرفتار کر لیا جائے گا، کیا یہ الزام درست ہے کہ وزیر اعظم نے لاہور میں ڈائریکٹرجنرل اینٹی کرپشن کو خصوصی ہدایات دیں کہ وہ رانا ثناء اللہ خان کے خلاف کچھ نکالیں، رانا ثناء اللہ خان کو گرفتار کرنا ہی مقصود تھا تو ماڈل ٹاون کیس میں کیوں گرفتار نہیں کیا گیا؟ کیا وہ الزام اپنی موت آپ مر چکا؟
سوال 15: اگر رانا ثناء اللہ خان ایک انٹرنیشنل سمگلر ہیں تو اے این ایف نے ان کا جسمانی ریمانڈ لے کر ان کے گینگ کا پتا کیوں نہیں چلایا، کیا اس سے یہ تاثر نہیں ملتا کہ اصل مقصد صرف ایک زیادہ بولنے والے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری تھا؟
سوال 16: کیا یہ بھی ایک سیاسی گرفتاری ہے جیسے اس سے پہلے بھینس چوری کا مشہور مقدمہ ہے یا استاد دامن کے گھر سے اسلحہ برامد ہو گیا تھا ۔۔ کیا جواز ہے کہ سارے کرپٹ، چور، ڈاکو، منشیات فروش، منی لانڈرر، قاتل اور غدار اپوزیشن جماعتوں میں ہی ہیں؟
نجم ولی خان ایک معروف صحافی و کالم نگار ہیں، ان سے یہاں @najamwalikhan رابطہ کیا جاسکتا ہے
رانا ثناء اللہ کیس میں 16 قانونی اور سیاسی سوالات…نجم ولی خان
Related Posts
Add A Comment