ایسا معاشرہ جہاں لاپتہ آوازیں ہوں، لاپتہ تحریریں، لاپتہ لہجے، لاپتہ الفاظ، لاپتہ کتبے، لاپتہ قبریں، لاپتہ نوحے، لاپتہ نغمے، لاپتہ دُھنیں اور ُان دُھنوں پر ناچنے والے لاپتہ پاؤں، لاپتہ موسم، لاپتہ راستے اور لاپتہ منزل۔۔ وہاں کیا لکھیں اور کیا کہیں۔
میں لاپتہ ہوں
میری آنکھیں لاپتہ ہیں
جو نظر رکھتی ہیں مگر دیکھ نہیں سکتیں
میرے لب لاپتہ ہیں
جو بول رکھتے ہیں مگر
بول نہیں سکتے
میرے لاپتہ وجود میں، میرا لاپتہ دل
دھڑکتا ہے مگر زندگی سے عاری
میرے لاپتہ شعور میں، میری لاپتہ سوچ
موجود مگر فکر سے محروم
میرا لاپتہ سر ، کلاہ سے مستور مگر
سر ، بلندی سے نا آشنا ۔۔۔۔۔
میں لاپتہ خواب، میں لاپتہ سراب، لاپتہ تعبیر ، میں لاپتہ تنویر ۔۔۔ کہاں سے ڈھونڈوں خود کو۔۔۔
کہاں سے لاؤں وہ آنکھیں جو محض چہرے پر سجی نہ ہوں مگر نور سے معمور ہوں۔
کہاں سے لاؤں وہ وجود جو احساس کو اوڑھ لے
باس کو پہن لے، نراش سے دور ہو۔۔۔ بہت دور ہو۔
جناب وزیراعظم آپ کا شکریہ، آپ نے بدعنوانوں کی نشاندہی کی ایپ بنوا ڈالی مگر کیا ہی اچھا ہو کہ کوئی ایسی ایپ بھی تخلیق ہو جو لاپتہ بیٹوں کو ماں سے، بچوں کو باپ سے، بیوی کو شوہر سے اور بہن کو بھائی سے ملا دے۔
کوئی ایسی ایپ جو گمشدہ کو ڈھونڈ لائے اور بچھڑے ہوؤں کو تلاش دے۔