Author: عاصمہ شیرازی

لکھاری معروف کالم نگار اور ٹی وی میزبان ہیں۔ لکھاری کے منتخب کالمز بی بی سی اردو کے شکریہ کے ساتھ افکار پاک پر شائع ہوتے ہیں۔

ہ بہار بھی ایک ان دیکھے ہرجائی کی نذر۔۔۔ پھولوں کے موسم میں کانٹے اور خوشبوؤں کے موسم میں ناگوار دوائیوں کے بدمزہ ذائقے۔۔۔ سب سے بڑھ کر اپنے پیاروں کی تکلیف خدا کسی کو نہ دکھائے۔ کورونا آ گیا مگر اب دنیا اسے ویکسین لگا کر رخصت کر رہی ہے۔ آئندہ چند ماہ میں تقریباً پوری پہلی دنیا (فرسٹ ورلڈ) اور دوسری دنیا جبکہ کسی حد تک آدھی تیسری دنیا (تھرڈ ورلڈ کنٹریز) اپنی عوام کو کورونا سے پاک کر دے گی مگر ہم۔۔۔ ہم کہاں کھڑے ہیں۔۔ ہمیں یہ سوچنا ہو گا۔ بقول شاعر ہمیں یہ سوچنا ہو…

Read More

سپریم کورٹ کا آئین کے تحت خفیہ رائے دہی کا فیصلہ آتے ہی اسلام آباد میں ہلچل مچ گئی ہے۔ جو بے مول تھے وہ ان مول اور جو بے وقعت تھے وہ گراں قدر ہو رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں میں ’پاوری‘ ہو رہی ہے اور وہ آنے والے دنوں کے خوش کُن خیال سے نہال دکھائی دے رہے ہیں۔ موسم بدل رہا ہے اور محکمۂ موسمیات بھی۔ لانگ مارچ کا موسم بھی قریب ہے اور اس موسم کے تقاضے الگ۔ محکمے نے بھانپ لیا ہوگا کہ اس سے زیادہ دریاؤں کے سامنے بند باندھنے کی کوشش کی تو سیلاب کو روکا…

Read More

جب حالات اس نہج پر پہنچ جائیں کہ اعلی عدالت کے جج صاحب فیصلہ لکھنا چاہیں اور لکھ نہ پائیں، حکمران حکم چلانا چاہیں اور چلا نہ پائیں، مقننہ قانون بنانے کی سکت رکھتی ہو مگر اختیار نا ہو اور میڈیا زبان رکھتے ہوئے قوت گویائی سے محروم ہو تو ایسے نظام کو کیا کہیں گے؟ رواں ہفتے ایک اعلیٰ عدالت کے منصف کو فیصلے میں شریک کرنے سے روک دیا گیا تو دوسری عدالت کے جج صاحب نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ وہ جنرل اسد درانی کے مقدمے میں سب سمجھ چکے ہیں فیصلہ دینا چاہتے…

Read More

حرف اور صدا کا وہی رشتہ ہے جو سانس اور زندگی کا، جو مٹی اور تخلیق کا اور جو ماں اور آغوش کا۔ بہرحال کاغذ ہے تو لفظ تو لکھے جائیں گے، حرف ہیں تو صدا تو آئے گی، نقش ہیں تو تصویر تو بنے گی۔ ملتان جلسے میں آصفہ بھٹو محترمہ بینظیر بھٹو کی اور مریم نواز اپنے والد کی سیاسی تصویر بنتی نظر آئیں۔ مولانا فضل الرحمن کی ایک جانب آصفہ بھٹو اور دوسری جانب مریم نواز کو دیکھ کر خوش کن احساس ہوا کہ ایک فاطمہ جناح نے کتنی فاطماؤں اور ایک بینظیر نے کتنی بینظیروں کے…

Read More

سورج کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لینے سے نہ تو حدت کم ہو جاتی ہے اور نہ ہی روشنی ختم۔ دن میں جلایا جانے والا چراغ سورج کا مقابلہ کیسے کر سکتا ہے اور ہوائیں ذہنوں میں جلتے دیوں کو کیسے بُجھا سکتی ہیں؟ مگر ہم حقیقت سے نظریں چرا کر اجالوں کو فریب دینے کی کوششوں میں سرگرداں ہیں۔ ہر صبح ایک نیا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے اور دن گزرتے ہی ’رات گئی بات گئی‘ کے مصداق اگلے دن میڈیا اور سوشل میڈیا کے لیے کوئی نئی بات گھڑ لی جاتی ہے۔ یوں بظاہر عوام کی آنکھوں میں…

Read More

آج کی تاریخ میں وہ ہو جائے گا جس نے پاکستان کی سیاست کو ایک نیا موڑ دینا ہے۔ آرمی ایکٹ میں تبدیلی کوئی معنی رکھتی ہے نہ ہی توسیع سے کوئی نقصان ہے، یہ تو طے تھا سو ہو رہا ہے۔۔۔ مگر تنقید اُس ‘طریقہ کار’ پر ہے جس کا رونا کئی لوگ اب تک رو چکے، وہ اعتراض کہ جس کا شکوہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے۔ بلآخر وہ ہو گیا۔۔۔ایک ایسا این آر او جس میں مزاحمت سے پہلے مفاہمت، وہ پسپائی جو بغیر جنگ کے حصے میں آئی اور ایک ایسی…

Read More

حالت یہ ہے کہ ایک اچھا خاصا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا ہے کہ جناب ہمارے پاس آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق ایک درخواست آئی ہے۔ ہم نے ہمت کی اُسے سُنا، درخواست دینے والے راہی صاحب راہ سے ہٹے تو اُنھیں ثابت قدم رکھنے کی کوشش بھی کی اور اس اہم معاملے پر حکومت سے جواب طلب کیا مگر حکومت نے پکڑائی نہ دی۔ نوٹیفیکشن پر نوٹیفکیشن جاری ہوتے رہے، اٹارنی جنرل کی آنیاں جانیاں لگی رہیں، کابینہ کے خصوصی اجلاس منعقد ہوئے اور نتیجہ ڈھاک کے تین پات۔۔۔ پھر غلطیاں۔ یہاں تک کہ آخری…

Read More

ایسا معاشرہ جہاں لاپتہ آوازیں ہوں، لاپتہ تحریریں، لاپتہ لہجے، لاپتہ الفاظ، لاپتہ کتبے، لاپتہ قبریں، لاپتہ نوحے، لاپتہ نغمے، لاپتہ دُھنیں اور ُان دُھنوں پر ناچنے والے لاپتہ پاؤں، لاپتہ موسم، لاپتہ راستے اور لاپتہ منزل۔۔ وہاں کیا لکھیں اور کیا کہیں۔ میں لاپتہ ہوں میری آنکھیں لاپتہ ہیں جو نظر رکھتی ہیں مگر دیکھ نہیں سکتیں میرے لب لاپتہ ہیں جو بول رکھتے ہیں مگر بول نہیں سکتے میرے لاپتہ وجود میں، میرا لاپتہ دل دھڑکتا ہے مگر زندگی سے عاری میرے لاپتہ شعور میں، میری لاپتہ سوچ موجود مگر فکر سے محروم میرا لاپتہ سر ، کلاہ…

Read More