معیشت، ملازمت اور کاروبار میں خواتین کو با اختیار بنانے کے حوالے سے سعودی عرب کی حالیہ پالیسیاں غیر معمولی حد تک حوصلہ افزا ہیں۔ کاروبار اور ملازمت کے میدان میں خواتین کو مالی طور پر سپورٹ کرنے والے ممالک میں عالمی سطح پر سر فہرست ہے۔ سعودی عرب میں ملازم پیشہ خواتین اور ان کے بچوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ پروگرامات ‘قرہ’ اور ‘وصول’ ان خواتین اور ان کے بچوں کی ٹرانسپورٹ اور دیگر ضروری اخراجات کا 80 فی صد ادا کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار تکامل ہولڈنگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر خالد الیمانی نے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت سعودی عرب کی حکومت خواتین کو معاشی میدان میں با اختیار بنانے کے لیے ان کی سب سے زیادہ مالی مدد کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مملکت میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ روزگار فراہم کرنے کی پالیسی پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ ملازمت میں خواتین کی مدد کرنے کا مقصد ان میں خود اعتمادی پیدا کرنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں الیمانی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کی بے روزگاری کا تناسب 30 فی صد اور مردوں میں 5 فی صد ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘قرہ’ نامی کفالتی پروگرام ملازم پیشہ خواتین کے بچوں کی کفالت کرتا ہے جب کہ ‘وصول’ ملازم پیشہ خواتین کو ٹرانسپورٹ کے میدان میں مدد کرتا ہے۔ یہ دونوں پروگرام سعودی عرب میں خواتین کو روزگار، ملازمت اور کاروبار میں مدد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وصول’ پروگرام خواتین کےٹرانسپورٹ کے 80 فی صد اخراجات اٹھاتا ہے جب کہ ‘قرہ’ ملازم پیشہ خواتین کے بچوں کی کفالت کے 80 فی صد اخراجات پورے کرتا ہے۔
الیمانی نے انکشاف کیا کہ وصول پروگرام سے مستفید ہونے والی خواتین کی تعداد 50 سے 60 ہزار کے درمیان ہے جب کہ قرہ پروگرام سے دو سے تین ہزار خواتین استفادہ کر رہی ہیں۔