عراق کے دارالحکومت بغداد میں تین جنوری کو امریکی فوج کے فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی پاسداران انقلاب کی ایلیٹ القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب سلیمانی جمعہ کے روز مسلح حالت میں نماز جمعہ پڑھنے مسجد جا پہنچی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق زینب سلیمانی نے آبائی شہر کرمان کی اس مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جہاں دو روز قبل قاسم سلیمانی کی میت لائی گئی اور بھگدڑ مچنے سے وہاں 50 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
زینب نے موقعے پر جمع ہونے والے لوگوں سے بندوق لہرا کر خطاب کیا۔ اس نے اپنے والد کے قتل کے واقعے کو امریکا ‘ریاستی دہشت گردی’ قرار دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ ہمارے والد کے قتل ‘تاریخ کا سیاہ ترین’ دن ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی اور عراق کی الحشد ملیشیا نائب سربراہ ابو مہدی المہندس سمیت کئی جنگجوئوں کو ایک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔ زینب سلیمانی اپنے والد کے قتل سے قبل گم نامی کی زندگی میں تھی مگر اس کے والد کے قتل نے اسے اس وقت شہرت دی جب اس نے سلیمانی کے قتل کے خلاف مجمع عام میں آ کر امریکا اور اسرائیل کو للکارا۔
قاسم سلیمانی کے جنازے میں شرکت کرنے والوں میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ، حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ، اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ، شامی صدر بشارالاسد، عراق کی بدر تنظیم کا سربراہ ھادی العامری، یمن کے حوثی گروپ کا لیڈر عبدالملک الحوثی اور دیگر ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے سربراہوں نے شرکت کی۔ اس موقعے پر زینب سلیمانی نے عراقی وفاداروں سے اپیل کی کہ وہ اس کے والد کے قتل کا بدلہ لیں۔