ایران نے یوکرین کا طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ارادی طور پر ’انسانی غلطی‘ کی وجہ سے طیارے کو نشانہ بنایا گیا۔
برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی فوج نے سرکاری نشریاتی ادارے پر جاری بیان میں کہا کہ رواں ہفتے کے آغاز میں تباہ ہونے والا یوکرینی طیارہ پاسداران انقلاب سے وابستہ حساس ملٹری سائٹ کے قریب پرواز کررہا تھا اور اسے انسانی غلطی کی وجہ سے غیر ارادی طور پر نشانہ بنایا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ذمہ دار فریقین کو فوج کے اندر جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا جائے گا اور ان کا احتساب ہوگا۔
ایرانی فوج نے سرکاری نشریاتی ادارے پر نشر کیے گئے بیان میں طیارے حادثے میں ہلاک متاثرہ افراد کے خاندان سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی اِرنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے بیان میں کہا کہ ’ بدھ کی صبح (8 جنوری) کے ابتدائی گھنٹوں میں ایرانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے المناک حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے فوری طور پرتکنیکی اور آپریشن ماہرین پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی‘۔
بیان میں طیارہ حادثے کے بعد سے ہونے والے تحقیقات کی تفصیلات بتائی گئیں کہ ایران کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد امریکی فورسز کے جنگی طیاروں نے ایران کے گرد فضائی حدود میں پرواز میں اضافہ کردیا تھا جن میں سے کچھ کے دفاعی اہداف کی جانب حرکت کرنے کی رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں، اس کے ساتھ ہی ریڈار پر ایسے کیسز بھی دیکھے گئے تےھے جن کے لیے ایرانی ایئرفورس یونٹس کے مزید چوکس رہنے کی ضرورت تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ ایسی نازک اور پیچیدہ صورتحال میں یوکرین ایئرلائنز کی پرواز 752 جس نے امام خمینی انٹرنیشنل رپورٹ سے اڑان بھری تھی وہ پاسداران انقلاب سے وابستہ حساس فوجی مقام سے بہت نزدیک پرواز کررہا تھا۔
اس میں کہا گیا کہ طیارے کی پرواز کی سمت کسی دشمن ہدف کی طرح تھی لہذا طیارے کو غیر ارادی طور پر انسانی غلطی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں بدقسمتی سے ایرانی شہریوں سمیت کئی غیر ملکی ہلاک ہوگئے ۔
بیان میں یقین دہانی کروائی گئی کہ ایسے غلطی کو دہرانا ناممکن ہوگا کیونکہ اس حوالے سے بنیادی اصلاحات کی جائیں گی اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ناقابل معافی غلطی کی نشاندہی کیلئے تحقیقات جاری ہیں، ایرانی صدر
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ ’مسلح افواج کی اندرونی تحقیقات سے یہ نتیجہ نکلا کہ افسوسناک طور پر انسانی غلطی وجہ سے داغے گئے میزائلز کے نتیجے میں یوکرین کا طیارہ تباہ ہوا اور 176 معصوم افراد ہلاک ہوئے‘۔
حسن روحانی نے کہا کہ ’اس المیے اور ناقابل معافی غلطی کی نشاندہی اور قانونی چارہ جوئی کے لیے تحقیقات جاری ہیں‘۔
ایرانی صدر نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اس تباہ کن غلطی پر شدید افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے احساسات تمام غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، انہوں نے حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
ہمیں اس واقعے پر افسوس ہے، ایرانی وزیر خارجہ
علاوہ ازیں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ایک افسوسناک دن ہے، مسلح افواج کی اندرونی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق امریکی مہم جوئی کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے وقت انسانی غلطی اس حادثے کا باعث بنی‘۔
جواد ظریف نے کہا کہ ہمیں اس واقعے پر شدید افسوس ہے ہم اپنی قوم، تمام متاثرین کے اہلِ خانہ اور حادثے میں متاثر ہونے والی دیگر اقوام سے معذرت خواہ ہیں اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے تھے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔
جس کے بعد 8 جنوری کو ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے اور 80 امریکی ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
جس کے کچھ گھنٹے بعد اسی روز تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یوکرینی وزیراعظم نے طیارے میں 176 افراد سوار ہونے کی تصدیق کی تھی جس میں 167 مسافر اور عملے کے 9 اراکین شامل تھے۔
یوکرینی وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ طیارے میں 82 ایرانی، 63 کینیڈین، سویڈش، 4 افغان، 3 جرمن اور 3 برطانوی شہری جبکہ عملے کے 9 ارکان اور 2 مسافروں سمیت 11 یوکرینی شہری سوار تھے۔
9 جنوری کو ایران نے حادثے میں تباہ ہونے والے یوکرین کے مسافر طیارے کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ دوران سفر مسافر طیارے میں آگ بھڑک جانے کے بعد مدد کے لیے ایک ریڈیو کال بھی نہیں کی گئی جبکہ طیارے نے ایئرپورٹ کے لیے واپس جانے کی کوشش کی تھی۔
ایرانی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پرواز کے کچھ ہی منٹ کے بعد یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائن کے بوئنگ 737 میں اچانک ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی اور وہ گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ حادثے کے بعد عالمی رہنماؤں نے طیارہ حادثے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران پر طیارے کی تباہی کا الزام عائد کیا تھا۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ ہمارے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ طیارہ ایران کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے تباہ ہوا جبکہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کے آسٹریلین ہم منصب اسکاٹ موریسن نے بھی اسی طرح کے بیانات دیے تھے۔
علاوہ ازیں 9 جنوری کو نیویارک ٹائمز نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں ایران میں یوکرینی طیارے پر میزائل فائر کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے اس ویڈیو کی تصدیق کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
بعدازاں ایران نے تباہ ہونے والے یوکرین کے طیارے کی تحقیقات میں بوئنگ اور یوکرین دونوں کو شرکت کی دعوت دی تھی۔