ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے یوکرین کا مسافر طیارہ گرائے جانے کے اعتراف کے بعد دارالحکومت تہران سمیت ملک کے متعدد شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔
ہفتے کو رات گئے تہران میں مظاہرے کیے گئے جہاں مظاہرین نے حادثے کے ذمے داران سمیت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
ایران کے میڈیا نے بھی اپنی تنقید کرتے ہوئے حکومتی کے طرز عمل کو شرمناک قرار دیا۔
مظاہرین نے ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج اور نعرے لگائے، مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں اور حکومت سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ ایرانی حکام نے مظاہرے میں شریک ایران میں تعینات برطانوی سفیر کو گرفتار کر کے کچھ دیر بعد رہا کردیا گیا۔
برطانیہ نے سفیر کی گرفتاری کو ویانا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے معافی مانگنے کامطالبہ کیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق برطانوی سفیر کو امیر کبیر یونیورسٹی کے سامنے حکومت مخالف مظاہرین کو اکسانے پر حراست میں لیا گیا۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کی حوصلہ افزائی کی۔ امریکی صدر نے فارسی زبان میں پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہادر ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت کو خبردار کیا کہ مظاہرین کو قتل نہ کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ایران کی صورتحال دیکھ رہی ہے، ایران میں انٹرنیٹ بحال اور خبریں آزادانہ نکلنے دی جائیں۔