سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایرانی رجیم قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے باوجود دہشت گردی اور خطے میں مداخلت سے باز نہیں آئے گا۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ بغداد میں امریکا کے فضائی حملے میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے یہ تو واضح ہوا ہے کہ ایران خطے میں اپنی اشتعال انگیزیوں میں بچ نہیں سکتا مگر سلیمانی کی ہلاکت ایران کو خطے میں اس کے تخریبی کردار اور دہشت گردانہ ایجنڈے سے باز نہیں رکھ سکے گی۔
شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت خطے میں ایرانی اشتعال انگیزعزائم کی ناکامی کے حوالے سے اہم ہے اور ایران کو اس ہلاکت سے ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی ‘آرامکو’ تیل تنصیبات اور آئل ٹینکروں پر ایرانی حملوں پر تہران کو کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا گیا۔ قاسم سلیمانی کی ہلاکت ایرانی حکومت اور لیڈرشپ کے لیے ایک پیغام اور بیداری کی دعوت ہے۔ اس واقعے سے ایران کویہ پیغام دیا گیا ہے کہ اس کی اشتعال انگیزیوں کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، جنکی سزا سے ایران بچ نہیں سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سلیمانی کی ہلاکت سےایران کے تخریب کارانہ ایجنڈے کو لگام نہیں دی جاسکے گی۔ البتہ اس ہلاکت سے سلیمانی کے مخصوص انداز اور طریقہ کارکوآگے بڑھانے میں ایران کو مشکلات پیش آئیں گی۔
سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف کا کہنا ہے کہ ایران کا پورے عالم اسلام پرغلبے کا مخصوص ایجنڈا ہے اور ایران اس ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران خطے کو عدم استحکام سے دوچارکرنے کے لیے خطے کے اپنے ایجنٹوں لبنانی حزب اللہ، یمن کے حوثیوں اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو ‘پراکسی’ وار کے طورپر استعمال کر رہا ہے۔