صدرِ مملکت ملک میں جاری آٹا بحران سے لاعلم نکلے۔
اچھا ہے آگاہی کے عذاب سے بچ گئے علوی صاحب۔
29جنوری سے بچوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کی مہم شروع کرنے کا اعلان۔
بچوں کی بجائے بڑوں بلکہ بڑے بڑوں کے پیٹ کے کیڑے مارنے کی مہم شروع ہوتو فائدہ ہوگا، ہر بڑے چھوٹے کا۔
پاکستان کشمیر سے متعلق مستقل پالیسی بنائے، اہلیہ یاسین ملک
کوئی پالیسی مستقل نہ ہونا ہی ہماری مستقل پالیسی ہے۔
ایم کیو ایم عمران خان کی حکومت کو گرنے نہیں دے گی، فروغ نسیم
اس سلسلے میں اگر کوئی واضح پالیسی بنی تو پھر یہ بیان کسی اور کے نام سے چھپے گا۔
کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں، چیئرمین نیب
ان جڑوں کو پانی اور کھاد ڈالنے والوں کا بھی کچھ بندوبست کریں جناب!
آٹابحران، حکومت کا بڑے آپریشن کا فیصلہ۔
اس ”بڑے آپریشن“ کے نتیجے میں کہیں ایک اور بحران نہ©” پیدا“ کربیٹھے حکومت۔
آٹا بحران کی تحقیقات کے لیے پالیمانی کمیٹی بنائی جائے، شہبازشریف
پھر آپ لندن سے واپس تشریف لے آئیںگے کیا؟
افواہیں چل رہی ہیں لیکن کچھ نہیں بدلے گا، شیخ رشیداحمد
آپ کے بیان بھی نہیں ؟
ایم کیو ایم چوں چوں کا مربہ ہے، ڈاکٹر فاروق ستار
اس کے باوجود کہ اس مربے میں آپ کی” چوں“ شامل نہیں۔
مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کے خرچے بھی پورے نہیں ہوتے۔ وزیراعظم عمران خان
تو پھر کریں ناں کوئی ڈھنگ کام جس سے گھر کے خرچے تو پورے ہوں۔
سعودی عرب میں اب نماز کے لیے کاروبار بند نہیں ہوگا۔
اقبال بہت پہلے کہہ گئے ہیں
تھا جو نا خوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر
پاکستان اور بھارت تعمیری انداز اختیار کرتے ہوئے معاملات طے کریں، امریکا
تاکہ آپ کو ”تعمیراتی اخراجات“ ملتے رہیں۔
کاروباری طبقے کو سہولتیں دی جائیںگی، وزیراعظم
اگر کاروباری طبقہ ملک میں باقی رہ گیا۔
حکومت نے دھکا دے کر نکالا تو ہی جائیںگے ورنہ نہیں، مونس الٰہی
دھکوں کے انتظار میں نہ رہیں ٹھڈوں اور مکوں کی توقع رکھیں اپنے دوستوں سے۔
ق لیگ اقتدار سے باہر آتی ہے تو ن لیگ بات کرسکتی ہے۔ رانا ثناءاللہ
اس طرح کی باتیں کرنے سے پہلے اپنی شریف قیادت کو تو باہر سے اندر لے آئیں، رانا صاحب!
فیصل واو¿ڈا کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر۔
ٹاک شو میں شاید بوٹ کامحض ایک پاو¿ں لانا گستاخی سمجھا گیا ہے، واو¿ڈا صاحب کی۔
سکون کے لیے شاہی خاندان سے قطع تعلق کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا، شہزادہ ہیری
ادھر ہمارے خود ساختہ شہزادے سکون کے لیے شاہی خاندانوں سے تعلق بنانا ضروری سمجھتے ہیں۔
ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ اب بھی موجودہے، محمود خان اچکزئی
اور بیانیہ برداروں کی تلاش جاری ہے۔
حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، مولانا فضل الرحمن
اور اپوزیشن کا محل وقوع بھی بتا دیں کہ کہاں پائی جاتی ہے ووٹ کو عزت دینے کے لیے۔
آٹے کے بعد چینی کا بحران سر اٹھانے لگا۔
شاید اب تو بغیر سر والے بحران بھی آنے کو ہیں اسمبلیوں کے اندر سے۔
مدینہ طرز کی ریاست کے لیے ٹاسک فورس کی ضرورت ہے، ڈاکٹر قبلہ ایاز
اور اس کی سربراہی” قبلہ“ کے پاس ہو۔
لاہور کو پاکستان کا دل نہیں مانتا، کراچی پاکستان کا دل اور دماغ ہے، اسد عمر
اس لیے ابھی تک آپ کا قبضہ نہیں ہوسکا کراچی پر۔
سندھ بھر کے عوام بلدیاتی انتخابات میں پاک سرزمین پارٹی کو کامیاب کرائیں، مصطفی کمال
جن کا کام ہے اُن سے بناکر رکھیں مصطفی بھائی، بے چارے عوام پر اتنا بوجھ مت ڈالیں!