امريکی تاريخ کی طويل ترين جنگ کے خاتمے کے ليے امريکا اور افغان طالبان نے امن معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ دريں اثناء ملک گير سطح پر سات روزہ جنگ بندی بھی اسی ویک اینڈ پر شروع ہو رہی ہے۔
امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو اور طالبان کے ايک بيان ميں اس بات کی تصديق کی گئی ہے کہ فريقين ميں امن معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ پر اتفاق ہو چکا ہے۔ دہائيوں سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے ليے امن معاہدے پر دستخط دوحہ ميں انتيس فروری کو کيے جائيں گے۔ فريقين کی جانب سے جاری کردہ بيانات ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ معاہدے پر باقاعدہ دستخط سے قبل ايک ہفتے کے ليے جنگ بندی عمل ميں لائی جائے گی۔ پومپيو نے کہا کہ معاہدے پر دستخط کے معاملات آگے بڑھیں گے اور افغان طالبان اور کابل حکومت کے درميان مذاکرات بھی عنقريب شروع ہو سکتے ہيں۔
اگر معاہدے کے مطابق جنگ بندی پر عملدرآمد ہو جاتا ہے اور پھر امن معاہدے پر دستخط بھی ہو جاتے ہيں، تو يہ اٹھارہ برس سے افغانستان ميں سرگرم امريکی افواج کے حتمی انخلاء کی راہ ميں بڑی پيش رفت ثابت ہو گی۔
دريں اثناء کابل حکومت نے بھی جمعے اکيس فروری کو ہی اعلان کيا ہے کہ ايک ہفتے کی مدت کے ليے عارضی جنگ بندی پر عمل در آمد اسی اختتام ہفتہ سے شروع ہو رہا ہے۔ طالبان کے بيان ميں بھی کہا گيا ہے کہ ‘امن معاہدے پر دستخط سے قبل سازگار ماحول پيدا کرنے کے ليے برسرپيکار قوتيں سلامتی کی صورت حال بہتر بنائيں گی۔‘
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاويد فيصل کے بقول جنگ بندی ہفتہ بائيس فروری سے شروع ہو رہی ہے۔ پاکستان ميں افغان طالبان کے ايک ذريعے نے يہ بھی بتايا ہے کہ امن معاہدے پر دستخط ہو جانے کی ممکنہ صورت ميں کابل حکومت اور طالبان کے مابين مذاکراتی عمل دس مارچ سے شروع ہو سکتا ہے۔
طالبان سے متعلق امور کے ايک ماہر رحيم اللہ يوسف زئی کے مطابق يہ پيش رفت کئی سال کی لڑائی کے بعد طالبان اور امريکا دونوں ہی فريقين کی سوچ ميں تبديلی کی عکاس ہے۔ يوسف زئی نے کہا، ”دونوں فريقين امن معاہدے کو کامياب بنانے کے ليے پر عزم دکھائی ديے، جو ايک بڑی اور اہم پيش رفت ہے۔‘‘
انٹرنيشنل کرائسس گروپ کے ايک سينئر تجزيہ کار اينڈرو واٹکنز کے مطابق پر تشدد کارروائيوں ميں کمی افغانستان ميں داخلی سطح پر مذاکرات کے ليے پہلا قدم ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ افغان حلقوں ميں بات چيت ايک مشکل کام ثابت ہو گا تاہم ملک ميں قيام امن کے ليے يہ سب سے بہتر راستہ ہے۔
امريکا ميں ستمبر نو گيارہ کے حملوں کے بعد واشنگٹن حکومت نے افغانستان ميں جنگ شروع کی، جس پر اب تک ايک ٹريلين ڈالر کے اخراجات آ چکے ہيں۔ افغان جنگ ميں ہلاک ہونے والے امريکی فوجيوں کے تعداد قريب 2,400 ہے جبکہ افغان فوجيوں کی تعداد ہزاروں ميں ہے۔