سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امورخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ مملکت کا ایران کے بارے میں مؤقف بڑا واضح ہے اور اس کے ساتھ کوئی عقبی چینل استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’ ایران کے ساتھ کسی عقبی چینل کو بروئے کار نہیں لایا جارہا ہے کیونکہ اس کے بارے میں ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے۔ہم ایران سے یہی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ قواعد وضوابط کی پاسداری کرے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایران بین الاقوامی قانون اور دوسری اقوام کی خود مختاری کا احترام کرے۔‘‘
وہ ناروے کی وزیر خارجہ این میری ایرکسن سوریڈ سے بدھ کو ملاقات کے بعد مشترکہ نیوزکانفرنس میں گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات سمیت فلسطین اسرائیلی تنازع ، لبنان ، شام اور عراق کی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
ویژن 2030ء
عادل الجبیر نے صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے ناروے کی وزیر خارجہ کو سعودی عرب میں ویژن 2030ء کے تحت وسیع تر اصلاحات کے نتیجے میں پیدا ہونےوالے سرمایہ کاری کے مواقع سے بھی آگاہ کیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے پیش کردہ اس ویژن کے تحت مملکت میں سماجی اور معاشی شعبوں میں وسیع تر اصلاحات کی جارہی ہیں۔ اس منصوبہ کا مقصد مملکت کی معیشت کو متنوع بنانا اور تیل کی دولت پر انحصار کم کرنا ہے۔
عادل الجبیر نے کہا کہ ’’ ہم سرمایہ کاری کے لیے نئے شعبے کھول رہے ہیں اور تیل پر انحصار کم کررہے ہیں۔ہم سیاحت اور تخلیقی تفریح کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا:’’ ہم خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔ ہم ثقافتی اور ٹیکنالوجی ایجادات ،رواداری اور جدت پسندی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔سعودی خواتین اور نوجوانوں کی 70 فی صد آبادی 30 سال سے کم ہے۔ان میں اپنی امیدوں ، خوابوں اور خواہشات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔‘‘