ایران میں کورونا وائرس کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید انچاس افراد ہلاک ہو گئے۔ یوں اس وائرس کے باعث ایران میں اموات کی مجموعی تعداد اب 194 ہو گئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد بھی ساڑھے چھ ہزار سے متجاوز ہو چکی ہے۔
تہران میں ایرانی وزارت صحت کی طرف سے ملکی ٹی وی پر کیے گئے ایک اعلان کے مطابق وہاں مزید 49 انسانی ہلاکتوں کے بعد مہلک کورونا وائرس کے بعد اموات کی کل تعداد اب 194 ہو گئی ہے جبکہ مجموعی طور پر اس جرثومے سے متاثرہ شہریوں کی نئی تعداد اب 6566 بنتی ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایران کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں چین کے بعد اب تک اس وائرس کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
اسی لیے ایرانی وزارت صحت کے ترجمان نے تہران میں سرکاری ٹی وی کے ذریعے عوام سے کہا کہ وہ ہر قسم کے اجتماعات میں شرکت سے پرہیز کرتے ہوئے اپنے گھروں میں ہی رہیں۔
حکام کے مطابق، ”یہ وائرس ایران میں اب تک نہ صرف تقریباﹰ 200 ہلاکتوں کی وجہ بن چکا ہے بلکہ گزشتہ صرف چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کووِڈ انیس نامی اس بیماری کے جتنے بھی ٹسیٹ کیے گئے، ان کے نتیجے میں مزید 743 افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہو گئی اور یوں متاثرین کی تعداد ساڑھے چھ ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔‘‘
ایران ایئر کی تمام یورپی پروازیں معطل
ایرانی فضائی کمپنی ایران ایئر نے یورپی ممالک کے لیے اپنی تمام مسافر پروازیں معطل کر دی ہیں۔ یہ بات ایرانی نیوز ایجنسی اِرنا نے آج اتوار آٹھ مارچ کو شہری ہوا بازی کی ملکی تنظیم کے حوالے سے بتائی۔
ایران ایئر ایران کی قومی فضائی کمپنی ہے اور اس ایئر لائن کی طرف سے بتایا گیا کہ اس نے یورپی ممالک کے لیے اپنی پروازیں یورپی یونین اور یونین کی کئی غیر رکن ریاستوں کی طرف سے اپنے خلاف لگائی گئی سفری پابندیوں کے باعث معطل کیں۔
ایران خلیج کی ایک ایسی ریاست ہے، جو اب تک مشرق وسطیٰ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے۔
اسی لیے ایران کے کئی ہمسایہ ممالک نے نہ صرف ایران کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں بلکہ ایران اور خلیجی عرب ریاستوں کے مابین فضائی رابطے بھی معطل کیے جا چکے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک میں اب تک کورونا وائرس کے جتنے بھی کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، وہ یا تو ایسے لوگ تھے، جو ایران سے یا ایران کے راستے لوٹے تھے یا ایسے باشندے جو ایران سے آنے والے افراد کے ساتھ رابطے میں رہے تھے۔
سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی علاقے قطیف کی ناکہ بندی
سعودی عرب میں، جہاں اب تک کورونا وائرس کے 11 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، آج اتوار آٹھ مارچ کو حکام نے ملک کے مشرقی صوبے میں شیعہ اکثریتی آبادی والے خطے قطیف کی ناکہ بندی کر کے وہاں عوامی نقل و حرکت اور معمول کی زندگی معطل کر دینے کا اعلان کر دیا۔
سعودی عرب کی شیعہ اقلیتی آبادی زیادہ تر اسی مشرقی علاقے میں رہتی ہے اور حکام کے مطابق اب تک اس قدامت پسند بادشاہت میں کووِڈ انیس کے جن واقعات کی تصدیق ہوئی ہے، ان سب کا تعلق قطیف سے ہی بنتا ہے۔
خلیج فارس کے علاقے میں اب تک مجموعی طور پر کورونا وائرس کے 230 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان متاثرین میں سے زیادہ تر ایسے مقامی شیعہ شہری ہیں، جو شیعہ اکثریتی آبادی والے ایران میں زیارتوں کے بعد واپس لوٹے تھے۔