سعودی عرب نے مہلک کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مملکت بھر میں مساجد میں جمعہ اور پنج وقت نمازوں کی ادائی معطل کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا اور وہاں بدستور نمازوں کی ادائی جاری رہے گی۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق شہریوں کو اپنے گھروں سے باہر صرف الحرمین الشریفین میں نمازیں ادا کرنے کی اجازت ہوگی مگر دوسری مساجد میں نہیں۔
مکہ مکرمہ میں قائم رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل محمد العیسیٰ نے منگل کے روز العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’(اس طرح کی پابندی کی پاسداری ) یہ اسلامی شریعت کے اصول وفروع کے تحت ایک مذہبی فریضہ ہے۔ہر شخص یہ جانتا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں اجتماعات کو بھی روکنے کی ضرورت ہے اور اس میں کسی کو کوئی استثنا نہیں ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’اسلامی شریعت میں تو لوگوں کو یہ تک ہدایت کی گئی ہے کہ اگر ان کے مُنھ سے کچھ (پیاز) کھانے کے بعد بُو آرہی ہو تو وہ جماعت کی نماز میں شریک ہونے سے گریز کریں،کسی مہلک وائرس کا شکار ہونے کا معاملہ تواس سے بھی بڑا ہے۔اس کے بارے میں تو ہرکسی کو خبردار کیا گیا ہے اور اس میں کسی کو استثنا نہیں ہے۔‘‘
سعودی عرب میں مساجد میں نمازوں کی ادائی معطل کرنے کا فیصلہ سینیرعلماء پر مشتمل کونسل اور وزیر صحت کے درمیان اجلاس میں کیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے اب تک کرونا وائرس کے 133 کیسوں کی اطلاع دی ہے۔ان میں زیادہ تر افراد نے حال ہی میں ایران کا سفر کیا تھا اورمملکت میں لوٹنے کے بعد ان کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ان سے گھلنے ملنے والے بعض افراد بھی اس مہلک وائرس کا شکار ہوگئے ہیں اور اب انھیں طبّی تنہائی میں رکھا جارہا ہے۔