وزیر اعظم نے مکمل لاک ڈاون سے ایک مرتبہ پھر انکار کر دیا ہے۔ ظاہر ہے اس فیصلے کے پیچھے جو عوامل کارفرما ہیں وہ سائنسی دلائل سے ہٹ کر ہیں (اس حوالے سے ہماری کل کی پوسٹ ملاحظہ فرما سکتے ہیں)۔ مکمل لاک ڈاون سے ہٹ کر بھی میل جول کو محدود کیا جاسکتا ہے:
1۔ سرکاری و پرائویٹ سیکٹرز کے دفاتر کو کم از کم از دس دن کے لئے بند کر دیا جائے۔
2۔ اندرون شہر اور بین الاضلاعی پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کردیا جائے۔
3۔ بڑی مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز کو دس دن کے لئے بند کردیا جائے۔
حکومت کو فوری ہدایات جاری کرنے کی ضرورت ہے کہ اس دوران:
1۔ کسی بھی پبلک یوٹیلیٹی (بجلی’گیس’ پانی) کو بروقت ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے منقطع نہیں کیا جائے گا اور موجودہ بلوں کو بعد ازاں ایڈجسٹ کیا جاسکے گا۔
2۔ پورے ملک میں موبائل فون اور انٹرنیٹ صارفین کی سروسز کو اس دوران کئے جانے والے پیمنٹ ڈیفالٹ کی وجہ سے منقطع نہیں کیا جائے گا۔
3۔ ڈیلی ویجز ملازمین کی تنخواہوں میں سے ان چھٹیوں کے دوران کٹوتی نہیں کی جائے گی اور آجر کی طرف اس رقم کو ٹیکس اور دیگر مدات میں ایڈجیسٹ کیا جائے گا۔