Author: ڈاکٹر عزیز الرحمن
لکھاری قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے استاذ اور شعبہ قانون کے سربراہ ہیں۔ قانون ، معیشت ، صحت اور قومی و ملی مسائل پر تواتر سے لکھتے ہیں۔
ملکوں کے تعلقات باہمی مفادات کے تابع ہوتے ہیں اور موجودہ حالات میں پاکستان کسی طور پر سعودی عرب سے گلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ بیرون ملک سے آنے والی خطیر رقوم اور امداد کو پاکستان میں عوامی فلاح و بہبود کے کسی قابل ذکر پراجیکٹ اور انڈسٹری میں لگانے کے بجائے جس انداز میں ضائع کیا گیا، اس کے نتائج آج ہم بھگت رہے ہیں۔
سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان بھر میں گھروں اور دفاتر کو گرم رکھنے کے لئے گیس اور بجلی سے چلنے والے ہیٹرز اور برنرز کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گیس کی لیکج اور گیس پر چلنے والے آلات سے ہونے والے حادثات سے ہر سال پاکستان میں کئی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کے لئے مندرجہ ذیل امور کا خاص طور ہر خیال رکھیں: 1۔ رات کو آگ روشن کر کے سونے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ حدیث میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے…
بالادست اور طاقتور کا المیہ (Tragedy of Powerful) یہ ہے کہ وہ اپنی ناکامی اور غلطی کو تسلیم نہیں کرتا۔ اسے یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ غلطی تسلیم کرنے سے اس کے کمزور ہونے کا تاثر ابھرے گا۔ وہ خود کو مطلق قوت اور پاور کے سرچشمہ کے طور پر لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس تاثر کے تحت لوگ اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے رہیں۔ یہی المیہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کا بھی ہے۔ غلطیوں اور خامیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے مگر مجال ہے کہ ان غلطیوں کو تسلیم کر کے اصلاح کی…
چند سالوں کے بعد رچائے جانے والے اس مہنگے کھیل سے جان چھڑانے کی واحد صورت دستوریت کے تقاضوں کا لحاظ و پاسداری ہے۔
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان کی وفات کے موقع پر زکی خالد نے ذاتی تاثرات شئیر کئے ہیں۔ زکی خالد ٹویٹر پر سرگرم ہیں اور انہوں نے امارات میں اپنی پیدائش’ بچپن اور خاندان کے بہت سے لوگوں کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کی حکمران نھیان فیملی کے بارے میں تاثرات لکھے ہیں۔ نھیان فیملی کا پاکستان کے بارے میں خصوصی اہتمام کا بھی ذکر کیا ہے۔ Google https://twitter.com/misterzedpk/status/1525382064832450561?t=UIa9AO25bgRx2Xax8NrY1Q&s=19&fbclid=IwAR1qzLBIqn3VAHBzpjY9C716_nH_vptPIu-CMT5Cc-UzAoTghCEZjxphjF0 ہم بدقسمتی سے ایک ناشکری قوم واقع ہوئے ہیں جو اپنے محسنین کے بارے میں بھی ہر وقت منفی سوچ کا پرچار کرتے رہتے…
مولانا فضل الرحمن صاحب ایک زیرک اور جہاندیدہ سیاستدان ہیں اور پاکستان کی سیاست کی باریکیوں پر مولانا کی گہری نظر ہے۔ حالیہ دنوں میں جس طرح اپوزیشن کو جوڑ کر پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کی راہ مولانا نے ہموار کی ہے وہ بذات خود مولانا کی صلاحیتوں کو منہ بولتا ثبوت ہے۔ عمران خان کی فاشسٹ حکومت کے خلاف عوامی مزاحمت کا نقش اول اسلام آباد میں مولانا کا ایک تاریخی دھرنا تھا۔ اس وقت جب اپوزیشن اتحاد حکومت میں آ چکا ہے تو مولانا کو صدر پاکستان بنانے کے حوالے سے قیاس آرائیاں سوشل میڈیا…
پاکستان کی سیاست میں اس وقت ایک کھلبلی مچی ہوئی ہے اور حکومت و اپوزیشن ایک دوسرے کو گرانے کے زوردار دعوے کر رہے ہیں۔ اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس کے بعد وہ حکومتی حلیف جماعتوں سمیت حکومتی پارٹی کے ناراض گروپ سے بھی رابطے بڑھا رہے ہیں۔ دوسری طرف حکومت نے ایک عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے جس کا ایک حصہ وزیراعظم کے عوامی جلسوں سےخطاب کی صورت میں بھی شروع ہو چکا ہے۔ واقفان حال کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کو مقتدر حلقوں…
پاکستانی جامعات میں فیکلٹی کی ریگولر بنیادوں پر تعیناتی کے اس وقت دو مختلف ماڈلز کام کر رہے ہیں۔ پہلا اور قدیمی ماڈل بیسک پے اسکیل (بی پی ایس) پر تعیناتی کا ہے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل سے قبل یہی ماڈل ریگولر فیکلٹی کی تعیناتی کے واحد نظام کے طور پر نافذ تھا۔ دوسرا ماڈل ٹینیور ٹریک سسٹم یا ٹی ٹی ایس کا ہے جسے مشرف دور میں ایچ ای سی کی تشکیل کے ساتھ ہی نافذ کیا گیا تھا۔ سردست ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ ان دونوں متوازی نظاموں کو چلانے کے پیچھے کیا…
مسلم لیگ نون کی لیڈر مریم نواز صاحبہ گزشتہ ایک ہفتے سے خبروں میں ہیں۔ ان کے صاحبزادے جنید صفدر کی شادی کی تقریبات کی متعدد تصاویر مین اسٹریم میڈیا کو ارسال کرنے کے ساتھ ساتھ پورے اہتمام سے سوشل میڈیا پر بھی نشر کی جارہی ہیں۔ یوں تو کہنے کو یہ شریف خاندان کی ایک نجی تقریب ہے اور اس بارے میں مریم نواز صاحبہ کا ایک ٹویٹ بھی سامنے آیا کہ میڈیا کو ان کی پرائیویسی کا خیال رکھنا چاہیئے مگر جس طرح اہتمام سے ان تصاویر کو اجاگر کیا گیا اس سے صاف واضح ہے کہ مریم…
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی بھی سن لیجیئے کہ کم آمدن والے ممالک کرونا ویکسینیشن کے مطلوبہ ہدف کو ابھی تک حاصل نہیں کر سکے ہیں چنانچہ اضافی بوسٹر خوراک پر عمومی پابندی اس سال کے آخر تک جاری رہنی چاہیئے۔ عالمی ادارہ صحت یہ چاہتا ہے کہ اس ماہ کے آخر تک تمام ممالک کم از کم دس فیصد آبادی کو کرونا ویکسین لگائیں اور یہ شرح سال کے آخر تک چالیس فیصد تک ہونی چاہیئے۔ اگلے سال کے وسط تک عالمی ادارہ صحت اس شرح کو ستر فیصد تک لیے جانے کا خواہشمند ہے۔ Booster moratorium extension…