اگرچہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے سبب اب تک 80 ہزار کے قریب انسانی جانیں موت کا شکار ہو چکی ہیں تاہم اس وبا نے بالعموم ملکوں کی معیشت اور بالخصوص لوگوں کے گزر بسر کے لیے روزی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر انتظام عالمی ادارہ محنت (انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن) کے اندازوں کے مطابق کرونا وائرس کی وبا رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں 19.5 کروڑ کے قریب کل وقتی ملازمتوں کو خطرے میں ڈال دے گی۔ یہ پیش رفت دنیا بھر میں کمپنیوں اور کارخانوں کی بندش کے نتیجے میں سامنے آئے گی۔
اس سے قبل عالمی ادارہ محنت نے 18 مارچ کو جاری اپنی رپورٹ میں توقع ظاہر کی تھی کہ 2020 کے پورے سال کے دوران 2.5 کروڑ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے۔
ادارے نے مزید بتایا ہے کہ مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن کے اقدامات اس وقت 2.7 ارب کے قریب کارکنان کو متاثر کر رہے ہیں۔ یہ عالمی افرادی قوت کا تقریبا 81% ہے۔
ان میں تقریبا 1.25 ارب کارکنان کا تعلق شدید متاثرہ سیکٹروں سے ہے۔ ان میں ہوٹل اینڈ فوڈ سروسز کے علاوہ ریٹیل سیلز اور صنعت کاری کا سیکٹر خاص طور پر شامل ہے۔
اعداد و شمار کی صورت میں سامنے موجود ان خطرات کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے منگل کی شام خبردار کیا ہے کہ نقل و حرکت پر قیود عائد کرنے سے متعلق اقدامات میں ڈھیلاپن نظر آ رہا ہے۔ ادارے کے مطابق اس کے نتیجے میں کرونا وائرس کی ایک اور لہر سامنے آ سکتی ہے۔
یاد رہے کہ کرونا وائرس پہلی بار گذشتہ برس دسمبر میں چین میں نمودار ہوا تھا۔ بعد ازاں یہ دنیا کے 190 سے زیادہ ممالک اور علاقوں تک پھیل گیا۔ اب تک دنیا بھر میں اس وبائی مرض کے سببب کم از کم 80142 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ یہ تعداد فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) نے سرکاری ذرائع سے اکٹھا کی گئی معلومات کی بنیاد پر منگل کی شام بتائی۔