سعودی عرب نے عالمی برادری کو باور کرایا ہے کہ ایران نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
افکارپاک کے مطابق منگل کے روز ایران کے بارے میں سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں سعودی عرب کی طرف سے بھی ایران کے علاقائی اور عالمی تخریبی کردار کے حوالے سے ایک پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔
سعودی عرب نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ ایران خطے میں توسیع پسندانہ عزائم پرعمل پیرا ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ تہران کا مقصد نہ صرف مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے بلکہ تہران پوری دنیا میں بدامنی کو ہوا دے رہا ہے۔ اس دعوے کے ثبوت کے طورپر بیان میں کہا گیا کہ ایران شام، عراق اور لبنان جیسے عرب ممالک میں اپنی وفادر ملیشیائوں کو اسلحہ پہنچا کر دہشت گردی کو عام کررہا ہے۔
سعودی عرب نے اپنے پیغام میں انکشاف کیا ہے کہ یمن میں حوثی ملیشیا کو ایران کی طرف سے دانستہ طورپر شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے لیے اسلحہ فراہم کیا گیا۔ حوثی باغیوں نے ایرانی اسلحے سے شہری اہداف پر 1659 حملے کیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حوثی باغیوں نے ایرانی ساختہ میزائلوں سے سعودی عرب کی سرزمین کو نشانہ بنایا۔
پیغام میں اس بات کی امید ظاہر کی گئی ہے کہ ایران عالمی قوانین کا احترام یقینی بنائے اور ایک اچھے ہمسائے کا طرز عمل اختیار کرے تو اس کے ساتھ جاری تنازعات کو حل کیا جاسکتا ہے۔
اسی سیاق میں سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی طرف سے ایران کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ کا خیرمقدم کیا۔ اس رپورٹ میں سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو کی تنصیبات اور سعودی عرب کے ابھا ہوائی اڈے پر میزائل حملوں میں ایران کو قصور قرار دیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ اپنی سرحدوں کی پامالی کی کسی صورت میں اجازت نہیں دے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کو یقین ہے کہ سلامتی کونسل ایران کی سنہ 1979ء سے جاری تخرینی سرگرمیوں کی روک تھام کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مملکت نے ایران کو اسلحہ کی سپلائی پرپابندی عاید کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ خطے کے ممالک کو خطرے میں ڈالنے والے ایران کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جانی چاہیے۔