ایران کے پاکستان اور پاکستان کی سلامتی کے خلاف مذموم عزائم عذیر بلوچ کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سامنے آگئے ہیں۔ عذیر بلوچ کی مجرمانہ سرگرمیوں کی تفصیل اس رپورٹ میں آشکارا کی گئی ہے اور جو لوگ/عناصر عذیر بلوچ کی سرپرستی اور مدد کرتے رہے ہیں ان کا اندازہ رپورٹ پڑھنے سے کیا جاسکتا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کی شق نمبر 27 عذیر بلوچ کی ایران میں سرگرمیوں کا احاطہ کرتی ہے کہ کس طرح ملزم نے ایران میں اپنا کام جاری رکھا۔ اس سلسلے میں ایرانی انٹیلیجنس ایجنسی کے آفیسر کے ساتھ عذیر بلوچ کا حاجی ناصر نامی شخص کے ذریعے تعلق قائم ہوا۔ رپورٹ صراحت کے ساتھ ذکر کرتی ہے کہ ایرانی انٹیلیجنس آفیسر نے عذیر بلوچ سے پاکستان کی مسلح افواج کے آفیسران اور کراچی شہر کی سیکیورٹی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا کہا۔
جے آئی ٹی نے اپنی حتمی نتائج میں واضح طور پر عذیر بلوچ کو جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا ہے کہ اس نے ایرانی انٹیلیجنس کو فوجی تنصیبات اور افسران کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کیں۔
ہم متعدد بار یہ لکھ چکے ہیں کہ ایران کی حکومت پاکستان کے خلاف بدترین کاروائیوں میں ملوث ہے اور اس کے ایک نہیں بلکہ متعدد ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ابھی کلبھوشن کا معاملہ حل نہیں ہوا کہ آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلیجنس’ سی ٹی ڈی’ انٹیلیجنس بیورو’ سی ٹی ڈی’ رینجرز اور اسپیشل برانچ کے نمائندوں پر مشتمل مکمل طور پر غیر جانبدارانہ جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کھل کر ایرانی انٹیلیجنس کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ہمارا میڈیا اب بھی اس سارے معاملے پر پردہ ڈالے گا کہ ایرانی فنڈڈ مخصوص نیٹ ورک فرقہ وارانہ بنیادوں پر اپنی ترجیحات کا تعین کرتا ہے اور ایران کی پاکستان دشمن کاروائیوں کو نمایاں نہیں کیا جاتا۔ ہمارا یہ سوچا سمجھا موقف ہے کہ ایران کی پاکستان دشمنی اور انڈیا سے قربت کا شیعہ-سنی قضیئے سے کوئی تعلق نہیں۔ شیعہ پاکستان میں بھی بستے ہیں اور اس دھرتی کے قابل فخر سپوتوں میں کئی مسلکی طور پر شیعہ تھے اور ہیں اور ان کی لازوال محبت اور اخلاص باقی سب لوگوں کی طرح پاکستان سے ہی مخصوص ہے۔ ایران کی پاکستان سے مخاصمت کی ایک تاریخ ہے جو ایران ہمیشہ شوگر کوٹڈ انداز میں ظاہر کرتا ہے۔ انقلاب ایران کے بعد ایک مخصوص گروہ کو ایرانی حکومت نے بے تحاشا سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے مخصوص عزائم کی تکمیل کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ یہ گروہ مذہب اور اتحاد بین المسلین کے نام نہاد عنوانات کے تحت اپنا ایجنڈہ پورا کرتا ہے اور جونہی عذیر بلوچ کی طرح کی کوئی کاروائی سامنے آتی ہے یہ ایران کی حمایت میں کمربستہ ہو کر پاکستان دشمنی میں تمام حدود پار کرجاتے ہیں۔
ہم ملکی سلامتی کے اداروں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ شیعہ-سنی کی آڑ میں اور مختلف ناموں سے بنائی گئی یکجہتی کونسلوں اور ایرانی انٹیلیجنس نیٹ ورک کے بالواسطہ وبلاواسطہ نیٹ ورکس کو پاکستان میں جڑ سے اکھاڑ بھینکا جائے۔اس سلسلے میں کسی شیعہ اور سنی کی تفریق نہ کی جائے اور اگر ایرانی مذموم عزائم کی تکمیل میں کوئی سنی بھی کھڑا ہوتا ہے تو اس کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو وطن کے غدار کے ساتھ کیا جانا چاہیئے۔