کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر ميں اس سال صرف ايک ہزار افراد کو حج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ سعودی حکام نے ان غير معمولی حالات ميں اس منفرد حج کے ليے خصوصی قواعد و ضوابط کا اعلان کيا ہے۔
حاجيوں کو آب زم زم کے کنويں سے پانی براہ راست پينے کی اجازت نہيں بلکہ پانی خصوصی بوتلوں ميں دیاجائے گا۔ شيطان کو مارنے کے ليے جو کنکرياں فراہم کی جائيں گی، انہيں پہلے ‘اسٹريلائز‘ يا جراثيم سے پاک کيا جائے گا۔ خانہ کعبہ کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہيں ہے جبکہ حاجيوں کو سماجی فاصلہ رکھنے کے قوانين کا احترام بھی کرنا ہو گا اور تمام تر فرائض کی ادائيگی کے دوران چہرے پر ماسک پہن کر رکھنا پڑے گا۔ حاجيوں کو اپنی جائے نماز بھی خود ساتھ لانی ہو گی۔ يہ ان چند قواعد و ضوابط ميں شامل ہيں، جن کا سعودی حکام نے پير چھ جولائی کو اعلان کيا۔
اسلامی عقائد کے مطابق اگر مالی صورت حال اور صحت اجازت دے، تو مسلمانوں کے ليے زندگی ميں کم از کم ايک مرتبہ حج کرنا فرض ہے۔ گزشتہ برس دنيا بھر کے ڈھائی ملين سے زائد مسلمانوں نے حج کا فريضہ ادا کيا تھا۔ اس سال البتہ تاريخ ميں پہلی مرتبہ حج اتنے محدود پيمانے پر ہو رہا ہے۔ اس سال صرف ايک ہزار کے قريب اور صرف سعودی شہری حج کر سکیں گے۔ يہ پہلا موقع ہے کہ کوئی بھی غير ملکی حج ادا نہيں کر پائے گا۔ سعودی حکام نے بتايا ہے کہ ستر فيصد عازمين حج بيرون ملک مقيم سعودی شہری ہوں گے جب کہ بقيہ تيس فيصد سعودی سرزمين پر رہائش پذير ملکی شہری ہی ہوں گے۔ رياض حکومت نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر ميں غير معمولی حالات ميں اس منفرد حج کے ليے خصوصی قواعدو ضوابط کا اعلان کيا ہے۔
جن لوگوں کو حج کی اجازت دی جائے گی، ان ميں ايسے ہيلتھ کيئر ورکرز اور سکيورٹی کے شعبے سے وابستہ افراد شامل ہوں گے، جو کووڈ انيس کے وبائی مرض سے صحت ياب ہو چکے ہيں۔ حکومت کے مطابق يہ ان لوگوں کی خدمات کو خراج تحسين پيش کرنے کا طريقہ ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کا شمار اس وقت مشرق وسطی ميں کورونا کی وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ ملکوں ميں ہوتا ہے۔ ان دنوں يوميہ تين سے چار ہزار نئے کيسز سامنے آ رہے ہيں جبکہ منگل سات جولائی کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد دو لاکھ تيرہ ہزار سے زائد ہے۔ وہاں تقريباً دو ہزار افراد اس مرض سے ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔
نئے قواعد و ضوابط کے تحت بيرون ملک مقيم جن سعودی شہريوں کو اجازت دی جائے گی، ان کی عمريں بيس سے پچاس برس کے درميان ہونا لازمی ہے۔ يہ بھی لازم ہو گا کہ انہوں نے اس سے قبل کبھی حج نہ کيا ہو۔ حاجيوں کو حج کی ادائيگی سے قبل اور اس کے بعد دو مرحلوں ميں قرنطينہ ميں جانا پڑے گا۔ دونوں مواقع پر ان کا کورونا کا ٹيسٹ بھی کرايا جائے گا۔ ان تمام شرائط پر پورے اترنے والوں کے پاس اس ہفتے جمعے تک درخواستيں جمع کرانے کا وقت ہے۔