سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مابین ملاقات کے موقع پر دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کے مابین بہترین تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ مملکت دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی۔
سعودی سفیر نے مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے پاک-سعودی تعاون کی دیادہانی کرائی۔
گزشتہ ماہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے سعودی عرب کی زیرقیادت اسلامی تعاون تنظیم پر مسلم ممالک کے 57 رکنی بلاک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر تنقید کے بعد دونوں رہنماؤں کی درمیان پہلی ملاقات ہے۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے ریاض کے دورے کو دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات استوار کرنے کے تناظر میں دیکھا جا رہا تھا۔ بعدازاں آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ یہ فوجی تعاون پر بات چیت کے لیے دورہ تھا۔
آرمی چیف کے دورے کے بعد اسلام آباد کے لہجے میں او آئی سی کے حوالے سے واضح تبدیلی نظر آئی تھی۔
سعودی سفیر کے ساتھ ملاقات سے متعلق دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ‘پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گہری جڑیں والے تاریخی اور برادرانہ تعلقات’ پر روشنی ڈالی اور’امت مسلمہ میں روایتی قائدانہ کردار کو اجاگر کیا’۔
بیان میں مزید کہا گیا’ اہم دو طرفہ علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا’۔
تاہم دفتر خارجہ کی پریس ریلیز میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق خطرات کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے یمن کی حوثی ملیشیا کے حملوں کی مذمت کی اور ان کا راستہ روکنے کا مطالبہ کیا۔
سعودی سفیر کی اس ملاقات کو ملاقات ایک خاص تناظر میں دیکھی جاری ہے۔