ایرن کے اصلاح پسند رہ نما مصطفیٰ تاج زادہ نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر نے فوری طور پر ملک میں اصلاحات متعارف نہ کروائیں تو حکومت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے حالات ناگفتہ بہ ہیں اور اصلاحات کا نفاذ اب ضروری ہوگیا ہے۔
ہفتے کے روز ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں تاج زادہ کا کہنا تھا کہ ایران اندرونی خلفشار کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے بڑی تباہی کا امکان ہے۔تاج زادہ نے سپریم لیڈر کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر صورت حال پر قابونہ پایا گیا تو حالات بے قابو ہوجائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق ایرانی عہدیدار نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت پر واضح کیا جائے کہ اصلاحات کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔ اگر سپریم لیڈر ملک میں اصلاحات نافذ نہیں کرتے ان کی حکومت جاسکتی ہے۔ خطے میں ایران کا انجام تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سابق ایرانی نائب وزیر داخلہ تاج زادہ کو سنہ 2009 کی سبز انقلاب تحریک کے دوران حکومت کے خلاف مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں کئی سال تک جیل میں قید کیا گیا تھا۔ تاج زادہ عرب ممالک میں ایران کی مداخلت اور پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
تاج زادہ کا مزید کہنا تھا کہ جناب سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے پاس اصلاحات کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ معاشرے کے کسی طبقے کو نقصان پہنچائے بغیر وہ اصلاحات کا اعلان کریں۔ اگر ایران میں اصلاحات قائم نہیں کی جاتیں تو ایران کی حالت شمالی کوریا سے بھی بدتر ہو سکتی ہے۔