متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش کا کہنا ہے کہ خلیج عرب کے علاقے میں امن و امان کی بین الاقوامی دل چسپی کا آغاز اعتماد کے ساتھ قائم ہونا چاہیے۔ یہ اعتماد خلیج عرب کے معاملات میں مسلسل ایرانی مداخلت کے سبب متاثر ہوا ہے۔
جمعرات کے روز اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں قرقاش کا کہنا تھا کہ "اعتماد قائم کیے بغیر نئے بنیادی اقدامات کا آغاز اور مستقبل کے تصورات وضع کرنا مشکل ہے جن سے امن و استحکام میں مضبوطی آئے”.
اماراتی وزیر مملکت نے مزید کہا کہ "اس میں کوئی شک نہیں کہ خلیج عرب اس وقت تاریخی طور پر جارحیت اور مقابلے سے دوچار ہے۔ یہ امور خطے کے مستقبل کے حوالے سے تشویش کا پہلو رکھتے ہیں۔ امارات اس بات کا قائل ہے کہ جارحیت اور تصادم سے گریز کیا جائے۔ سیاسی راستے کو اپنانا خلیج کے امن و استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات بنیادی حیثیت کے حامل ہوں گے”.
قرقاش کے مطابق بڑے ممالک کی جانب سے خلیج عرب کے امن پر توجہ دینا زیادہ ضروری اہمیت کا حامل ہے۔ تاہم معاندانہ کارروائیوں کا علاج کیے بغیر محض ایسے افکار وخیالات کو فروغ دینے کے لیے مکالمے اور گفت وشنید کے پلیٹ فارمز پر کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ان معاندانہ کارروائیوں میں جہاں دہشت گردوں کی طرف سے میزائلوں کا خطرہ ہے، وہیں (تہران نواز) ملیشیا کی دہشت گردوں کے ساتھ ایسی کارروائیوں میں شمولیت بھی شامل ہے۔