پاکستان نے ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ کے حوالے سے سعودی عرب کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پر ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر سعودی عرب کی طرف سے ساتھ نہ دینے کی رپورٹس کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس طرح کی خبروں کو مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک نے ہمیشہ باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
’پاکستان برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلق کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتا ہے اور سختی سے اس طرح کے مذموم پروپیگنڈہ کو مسترد کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والا بین الاقوامی ادارہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کی ایکشن پلان پر پیش رفت کا جائزہ اور مستقبل کے معاملات کا اعلان اپنی پلینری میٹنگ کے بعد کرے گا۔
یاد رہے جمعرات کی صبح سے پاکستان میں ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے حوالے سے سعودی عرب کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا جس کے بعد دفتر خارجہ نے وضاحت جاری کی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 21 اکتوبر سے 23 اکتوبر تک جاری رہے گا اور کورونا وبا کے باعث اس کا انعقاد انٹرنیٹ کے ذریعے ہو رہا ہے۔ اجلاس میں پاکستان کی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے شعبوں میں ہونے والی اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ ہو گا کہ آیا پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں؟
پاکستان نے حال ہی میں پارلیمنٹ سے 15 کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔
یادرہے کہ پاکستان 39 رکنی اس ٹاسک فورس کا رکن نہیں تاہم اس کے کئی حلیف ممالک جیسا کہ سعودی عرب، ملائشیا، چین اور ترکی اس تنظیم کے ممبر ہیں، یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے بھی بڑھانے کی کوشش کی تھی۔