مسلسل دعوی کیا جارہا ہے کہ LU برانڈ فرانس کی کمپنی کی ملکیت ہے جس کا نفع فرانس کو جاتا ہے لہذا موجودہ فرانس کی گستاخی کے جواب میں اس کمپنی کی پروڈکٹس کا استعمال نہ کیا جائے۔
LU برانڈ کو سن 2007 میں امریکن کمپنی کرادفٹ فوڈز؍مونڈلیز نے خرید لیا تھا لہذا اب اس کا فرانس سے کوئی تعلق ہے اور پاکستان میں LU برانڈ مقامی کمپنی کونٹینینٹل بسکٹ کے زیر انتظام تیار کی جارہی ہے۔
پہلے دعویٰ (فرانس کی کمپنی ہے) پر تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ اس دعویٰ کی کوئی مظبوط بنیاد ہی نہیں کیونکہ یہ دعویٰ؍ الزام کسی نے ذاتی طور نیٹ پر سرچ کر کے فرانس کی پروڈکٹ کی ایک لسٹ جاری کی تھی کی بنا پر تھا اور یہ لسٹ بنانے والا شخص، ادارہ بھی سامنے نہیں کہ اس کا کردار،اہلیت، صلاحیت، معلومات، کو شرعی طور پر پرکھا جاسکے یعنی دعویٰ دار مجہول ہے۔
اس کے مقابلے میں جب جواب ِدعویٰ پر تحقیق کی گئی، سب سے پہلے تو کمپنی کے ذمہ داران نے رابطہ کرلیا اور کئی گھنٹوں کی تفصیلی فون پر گفتگو ہوئی اور اس کے بعد انہی ذمہ داران نے ملاقات بھی کی اور جواب دعویٰ کے طور پر وہ تمام ثبوت پیش بھی کیے یعنی جوابِ دعویٰ معروف ہے جس کا کردار، اہلیت،صلاحیت،معلومات کو پرکھا جاسکا مثلافارم A تک رسائی دی گئی جس میں کسی فرانسی کمپنی؍فرد کا ذکر نہیں۔پھر کرافٹ فوڈ جو کہ امریکی کمپنی ہےنے سن 2007 اور 2012 میں فرانسیسی کمپنی Danone’s سےLU, Tuc اور Prince مکمل حقوق خرید لیے تھے جس کے دنیا کے 20 ممالک میں 36 پلانٹس ہیں یعنی پوری دنیا میں یہ برانڈز اب امریکی کمپنی کی ملکیت ہیں۔ جو بعد میں کرافٹ فوڈ نے اپنی ہی کمپنی مونڈلیز کے تحت قائم کردئے۔ اس کا ثبوت بھی پیش کیا گیا اور ساتھ ساتھ جب اس بات کو نیٹ پر سرچ کیا تو سن 2007 کی خبروں میں اس اربوں ڈالر کی ڈیل کا ذکر پایا جاتا ہے جس سے اس دعوی کی مزید تصدیق ہوگئی۔
https://www.cnbc.com/id/19575456
چونکہLU برانڈ اب مونڈلیز کی ملکیت ہے لہذا اسے اقلیت شیئر دے کر پاکستانی کمپنی کانٹینینٹل بسکٹLU وغیرہ برانڈ کی پروڈکٹس بنانے کا مجاز ہے۔
یہاں یہ بات ذہن نشین ہونی چاہئے دنیا بھر میں یہ رواج ہے کہ بڑی بڑی کمپنیاں؍گروپ؍ برانڈ ایک دوسرے کو خرید تے بیچتے رہتے ہیں لہذا ضروری نہیں جو کمپنی فرانس میں قائم ہوئی تھی وہ قیامت تک فرانس ہی کی رہے۔لہذا دلائل کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ LU کی ابتداء تو ضرور فرانس سے ہے لیکن اب؍ آج یہ امریکی گروپ کی ملکیت ہے جو پاکستان میں یہاں کی مقامی کمپنی کے ساتھ مل کر اسے تیار کرتے اور بیچتے ہیں جس کے نفع کا زیادہ حصہ پاکستانی کمپنی کو ملتا ہے اور چونکہ پلانٹ پاکستان میں قائم ہے لہذا ملازمین پاکستانی ہیں یعنی کئی ہزار لوگوں کا روزگار بھی اس سے وابستہ ہے۔