ایران نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دوطرفہ تعلقات کی بحالی سے متعلق بیان کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کو ’’لہجے میں تبدیلی‘‘ کا غماز قرار دیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے سعودی ولی عہد کے حالیہ انٹرویو کے ردعمل میں جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’تعمیری نقطہ نظر اور مکالمے پرمبنی حکمتِ عملی کے ذریعے ایران اور سعودی عرب خطے اور اسلامی دنیا کے دو اہم ممالک کی حیثیت سے دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے ایک نئے باب کاآغاز کرسکتے ہیں تاکہ اختلافات کے خاتمے سے امن، استحکام اور علاقائی ترقی کے لیے پیش رفت کی جاسکے۔‘‘
سعودی ولی عہد نے منگل کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’بالآخر ایران ایک ہمسایہ ملک ہے۔ہم نے جو کچھ بھی کہا ہے، وہ ایران سے اچھے اور امتیازی تعلقات کے بارے میں ہے۔‘‘
انھوں نے کہا:’’ ہم ایران کے ساتھ ایک مشکل صورت حال نہیں چاہتے ہیں۔اس کے برعکس ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ وہ خوش حال ہواور ترقی کرے کیونکہ ایران میں سعودی عرب کے مفادات وابستہ ہیں اور ایرانیوں کے سعودی عرب میں مفادات ہیں۔اس صورت ہی میں خطے اور پوری دنیا میں خوش حالی اور ترقی لائی جاسکتی ہے۔‘‘
تاہم شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران کے ’’منفی کردار‘‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے اس ضمن میں ایران کے جوہری پروگرام ، خطے کے ممالک میں ملیشیاؤں کے لیے امداد اوراس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کا حوالہ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’اس وقت ہم خطے اور دنیا میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کران مسائل کے حل کے لیے کام کررہے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ ہم ان مسائل پر قابو پا لیں گے اور ایران کے ساتھ اچھے اور مثبت تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ان سے تمام فریقوں ہی کو فائدہ پہنچے گا۔‘‘
ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کو خطے کے ملکوں کے دورے کے بعد کہا ہے کہ تہران خطے میں مضبوط دوطرفہ تعلقات کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔انھوں نے کویت، قطر، عُمان اور عراق کا دورہ کیا ہے اور وہاں اپنے ہم منصبوں سے دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان 2016ء سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔ تب مشتعل ایرانی مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور اس کی عمارت کو آگ لگادی تھی۔ایرانی مظاہرین نے مشہد میں واقع سعودی قونصل خانے پر بھی حملہ کیا تھا۔ان پُرتشدد واقعات کے بعد سعودی عرب نے ایران سے اپنے سفارتی عملہ کو واپس بلا لیا تھا۔