سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ایران کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کے نتیجے کی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔
خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی پالیسی پلاننگ کے سربراہ زاید کریملی نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد خطے میں کشیدگی کم کرنا ہے جس کے لیے سعودی عرب کو ضمانت چاہیے۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے رپورٹس میڈیا پر آئی تھیں تاہم پہلی مرتبہ سعودی عرب کے اعلیٰ عہدیدار نے اس کی تصدیق کی ہے۔
زاید کریملی کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب اور ایران کے حالیہ مذاکرات کا مقصد خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے راستے تلاش کرنا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں اُمید ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں گے لیکن کسی حتمی نتیجے تک پہنچے سے متعلق اندازہ کرنا قبل از وقت ہوگا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری پیش رفت کی بنیاد مصدقہ دستاویزات پر ہو گی نہ کہ کسی قسم کے دعووں پر ہو’۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے مذاکرات میں زیر بحث آنے والے معاملات بتانے سے گریز کیا خطے کے عہدیداروں اور ذرائع نے بتایا تھا کہ مذاکرات میں یمن اور 2015 میں ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے پر توجہ دی گئی جس کی سعودی عرب نے مخالفت کی تھی۔
قبل ازیں عراق کے صدر نے کہا تھا کہ بغداد نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کے ایک سے زیادہ دور کی میزبانی کی۔
سعودی عرب کے عہدیدار زاید کریملی نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے واضح پالیسی دی گئی ہے جنہوں نے گزشتہ ماہ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہمیں ایران کے منفی رویے پر تحفظات ہیں لیکن ہم ایران کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے روایتی حریف ایران سے مفاہمانہ رویہ اپناتے ہوئے کہا تھا کہ تہران سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘ایران ہمسایہ ملک ہے اور ہم سب ایران کے ساتھ اچھے اور خصوصی تعلقات کے خواہاں ہیں’۔
محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ ایران کے حالات ابتر نہ ہوں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران آگے بڑھے، خطے اور دنیا کو استحکام کی طرف لے جائے’۔
انہوں نے کہا تھا کہ ریاض خطے اور عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر تہران کے ‘منفی رویے’ کا حل ڈھونڈنے کے لیے کام کر رہا تھا۔
بعد ازاں ایران نے سعودی عرب کے ‘لہجے میں تبدیلی’ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے اُمید ہے کہ دونوں ممالک امن کے حصول کے لیے اکٹھے کام کرسکتے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا تھا کہ ‘تعمیری نظریات اور مکالمے پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ ایران اور سعودی عرب اختلافات پر قابو پا کر امن، استحکام اور علاقائی ترقی کے حصول کے لیے باہمی روابط اور تعاون کے ایک نئے باب میں داخل ہوسکتے ہیں’۔