حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق کے مطابق قطر نے اپنے اسکول کی کتابوں کو بالادستی، نسل پرستی یا توہین آمیز حوالوں کے ساتھ ساتھ پرتشدد واقعات سے پاک کرنا شروع کر دیا ہے۔
قطرآنے والے فیفا ورلڈ کپ کا میزبان ہے جس وجہ سے قطر نے اپنے ملک بہت سی تبدیلیاں لانے کی کوشش کی ہے۔ تعلیمی نصاب میں تبدیلی ان میں سے ایک ہے۔ نصابی کتب پر نظر ثانی کا مقصد ریاست قطر کو ایک اعتدال پسند مسلم ریاست کے طور پر پیش کرنا ہے۔
مسلم ممالک میں قطر سے پہلے ایران اور ترکی اپنے نصاب میں تبدیلی اور نصابی کتب پر نظر ثانی کرچکے ہیں۔ انتہاپسندانہ رجحانات پیدا کرنے والے مواد سے نصابی کتب کو صاف کرنے کے لیے قطری کوششوں کا اعتراف اس وقت اہمیت اختیار کرجاتا ہے جب قطر حکومت ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ اپنے ملک میں انسانی حقوق کے مسائل کو حل کرنے اور تارکین وطن کے لیے بہترین قانون سازی میں مصروف ہے۔
خلیجی ممالک کی اہم ریاست قطر میں مزدوروں کو بہتر ماحول مہیا کرنے اور ان کے حقوق کو قانونی تحفظ فراہم کرنے جیسے اقدامات کو ناقدین تسلیم کرتے ہیں اور اسے بڑی پیش رفت قرار دیتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ فار مانیٹرنگ پیس اینڈ کلچرل ٹولرنس ان اسکول ایجوکیشن (امپیکٹ-سی) نے 85 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رواں تعلیمی سال کے پہلے سمسٹر کے لیے تیار کی گئی نئی نصابی کتب میں خاطر خواہ بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطر میں موجود نصابی کتب پر نظر ثانی طویل عرصے سے التوا کا شکار تھی۔ قطری حکومت کا نیا نصاب لوگوں کو رواداری اور مساوات کے تصورات سے آگاہ کرتے ہوئے گھٹن، جبراور قدامت پسند سماجی رویوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
یاد رہے کہ نصابی کتابیں کسی بھی ملک کی مذہبی رواداری کو معلوم کرنے کا ایک پیمانہ سمجھی جاتی ہیں۔