- رونن او کانل
جب میں گرم ہوا سے اڑنے والے غبارے میں بیٹھا ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے قریب واقع شہر ’پتراجایا‘ کا فضا سے نظارہ کر رہا تھا تو پرندوں کا ایک غول انتہائی خوبصورت انداز میں شہر کی بلند و بالا عمارتوں کے جھنڈ سے گزرتا ہوا ملائیشیا کے سب سے بڑے ’ویٹ لینڈ‘ میں اپنے مسکن کی جانب بڑھ رہا تھا۔اس 200 ہیکٹر پر پھیلے ہوئے ’ویٹ لینڈ‘ پر پرندوں کی تقریباً دو سو اقسام بسیرا کرتی ہیں۔ یہاں 1800 اقسام کے حشرات الارض، 16 قسم کے پانی اور خشکی پر رہنے والے حیوان، 22 قسم کے رینگنے والے جانوروں کے علاوہ 16 قسم کے ممولیے بستے ہیں۔ ویٹ لینڈ کسی ایسے قدرتی مسکن کو کہتے ہیں جہاں بیشتر زمین پانی سے ڈھکی ہوتی ہے۔
یہ سوچنا بھی محال ہے کہ جس جگہ پر بندر، اوٹر، جنگلی سور اور مشک بلاؤ جیسے جانور بستے ہیں وہ جگہ ملائیشیا کے وزیر اعظم کے دفتر سے صرف دو کلومیٹر کی دوری پر ہے۔یہ خوبصورت ماحولیاتی منصوبہ مہاتیر محمد کی سوچ کا آئینہ دار ہے۔ مہاتیر محمد ملائیشیا کی تاریخ کے سب سے بااثر سیاستدان ہیں۔ملائیشیا کو آزاد ہوئے 64 برس ہو چکے ہیں اور ان 64 برسوں میں سے 24 برس مہاتیر محمد اس ملک کے وزیراعظم رہے ہیں۔ اقتدار میں مہاتر محمد کے مختلف ادوار بھی تنازعات سے خالی نہیں ہیں، لیکن مہاتیر محمد کے ترقی کے ’جارحانہ‘ منصوبوں نے ملائیشیا کو نوے کی دہائی میں ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت میں بدل دیا تھا۔ملائیشیا کی بیشتر یادگاری عمارتیں مہاتیر محمد کی اسی سوچ کی گواہ ہیں۔ کوالالمپور کا وسیع و عریض ایئرپورٹ اور 452 میٹر بلند پیٹروناس ٹوئن ٹاور اس کی زندہ مثالیں ہیں۔
لیکن مہاتیر محمد کا سب سے ’دلیرانہ منصوبہ‘ پتراجایا تھا، جو ملائیشیا کا دوسرا دارالحکومت بھی ہے۔ کوالالمپور کے ہوائی اڈے سے پروازوں کا آغاز سنہ 1998 میں ہوا تھا اور اس کے ایک برس بعد پتراجایا ملائیشین فیڈرل گورنمنٹ کا نیا انتظامی مرکز بنا تھا۔
کوالالمپور کے جنوب میں 25 کلومیٹر کی دوری پر پتراجایا شہر کو ربڑ پلانٹ کے ایک جنگل کو کاٹ کر بسایا گیا ہے۔کوالالمپور آج بھی ملائیشیا کا دارالحکومت ہے لیکن پتراجایا ملائیشیا کا انتظامی اور عدالتی مرکز ہے جہاں کئی حکومتی دفاتر موجود ہیں۔کوالالمپور اور ملائیشیا کے تاریخی شہر ملاکہ کے بیچ واقع پتراجایا دنیا کی نظروں سے اُوجھل ہے۔ اور بے شمار سیاحوں کی طرح میں نے کوالالمپور کے ایک درجن چکر لگانے کے دوران پتراجایا کو ایئرپورٹ جاتے ہوئے قریبی ایکسپریس وے سے ہی دیکھا تھا۔
میرے تجسس نے بلآخر مجھے پتراجایا کو ایک بار پیدل اور ایک بار گرم ہوا کے غبارے کے ذریعے شہر کو اوپر سے دیکھنے پر مائل کیا۔جو چند سیاح پتراجایا کو دیکھنے لیے جاتے ہیں وہ انھیں مایوس نہیں کرتا۔ پتراجایا کا مرکزی حصہ اسلامی فن تعمیر سے مزین ہے۔ بلند و بالا عمارتیں عرب نشانیوں سے بھری پڑی ہیں۔آئرن ماسک‘ یا فولادی مسجد سٹیل اور شیشے کے تعمیراتی ڈیزائن کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ ایسی عمارتوں کی ٹوکیو یا بیجنگ میں توقع کرتے ہیں۔ اسی طرح پتراجایا کنوینشن سینٹر بھی بہت منفرد ہے جو مالے سلطان کی یادگاری سلور بیلٹ کے نمونے پر بنائی گئی ہے
اسی شہر میں دنیا کی واحد گلابی پترا مسجد کے علاوہ میوزیم اور ایشیا کا سب سے صاف و شفاف شاپنگ سینٹر بھی واقع ہے۔ اس شہر میں 37 فیصد جگہوں کو تفریحی مقاصد کے لیے رکھا گیا ہے۔مہاتیر محمد کا پتراجایا کو بسانے کا مقصد بھی تخلیقی ایجادات کو پھلنے پھولنے کا موقع دینا تھا۔ مہاتیر محمد پتراجایا کو ایک ماحول دوست شہر بنانا چاہتے تھے۔پتراجایا کے کمانڈ سینٹر میں بیٹھے شہری محکمے کے اہلکار شہر کے ہر کونے میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے بے پناہ ڈیجیٹل ڈیٹا کو اکھٹا کرتے ہیں۔پتراجایا کارپوریشن کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر اینا اسماعیل کے مطابق سی سی ٹی وی کیمرے بہت جلد شہر کے ہر مسئلے کو شہر کے کمانڈ سینٹر تک پہنچنا دیتے ہیں جہاں سے اُن کے حل کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کو متحرک کیا جاتا ہے۔ شہر میں ٹریفک کے مسائل سے لے کر شہر کے موسم پر نظر اسی کمانڈ سینٹر سے نظر رکھی جاتی ہے۔
ابتدا میں پتراجایا کو ساڑھے تین لاکھ رہائشیوں اور پانچ لاکھ مسافروں کے لیے ایک ایسا شہر بسایا گیا تھا جو ملائیشیا کی ثقافت کا آئینہ دار ہو۔لیکن کوالالمپور کی کشش کی وجہ سے پتراجایا کی آبادی اندازوں سے کم رفتار سے بڑھ رہی ہے اور آج بھی اس پُرسکون شہر کی کل آبادی ایک لاکھ بیس ہزار ہے۔میں نے ایشیا کے اپنے درجنوں دوروں کے دوران صرف سنگاپور میں ایسی عوامی جگہیں دیکھی تھیں جہاں لوگوں کی تعداد زیادہ نہیں ہوتی ہے لیکن پتراجایا کو دیکھنے کے بعد میری رائے بدل چکی ہے۔ شہر کا مرکز پتراجایا جھیل کے درمیان واقع ہے اور اس کا 38 کلومیٹر واٹر فرنٹ ہے جس کے بڑے حصے میں باغ، جاگنگ ٹریکس اور سائیکلوں کے راستے ہیں۔
پتراجایا بوٹینیکل گارڈن میں ٹراپیکل پودوں کی 700 اقسام موجود ہیں جنھیں ٹرام پر سوار ہو کر یا کرائے پر سائیکل حاصل کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کوہ پیمائی کے لیے بہترین راستوں کے علاوہ قریبی ٹراپیکل جنگل میں کیمپنگ کی بہترین سہولیات موجود ہیں۔اس کے علاوہ پتراجایا کا یورپی طرز کے سوجوینا ہیجوا پارک سے 360 ڈگری منظر دیکھا جا سکتا ہے۔پتراجایا کے ایگرکلچر ہیرٹیج پارک میں مالے کی زرعی طریقوں کو محفوظ رکھنے اور انھیں لوگوں کو سکھانے کا کام کرتا ہے جہاں سیاحوں کو مالے کی فضلوں کو کاشت کرنے کے طریقوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔ماحول کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے پتراجایا نے ماحول دوست پالیسیاں اپنا رکھی ہیں۔ وہاں دس ایسے باغ ہیں جہاں رہائشی اپنی ضرورت کے پھل اور سبزیاں اُگا سکتے ہیں۔ وہاں شہد کی مکھیوں کی سہولت بھی موجود ہے۔ شہر میں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے منصوبے بھی چل رہے ہیں۔
میں نے پتراجایا کے دورے کے دوران شہر کی بے آواز الیکٹرک بسوں پر سفر کیا۔ پھر ایک الیکٹرک بائیک کو کرائے پر لے کر پترا برج سے قریبی باغ کا نظارہ کیا۔ وواسان گارڈن شہر کے 12 پارکس میں سے ایک ہے۔ پتراجایا میں ماحول دوست پالیسیوں میں سے ایک سرکاری عمارتوں پر بارش کے پانی کو محفوظ کرنا بھی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کا کینسر انسٹیٹیوٹ جو سولر فوٹو ولٹیک پاور استعمال کرنے کی وجہ سے ایسیان کلین ٹورسٹ سٹی کے کئی انعام جیت چکا ہے۔پتراجایا کے ریسٹورانٹ ’کیفے ٹمن کو‘ کے مینجر فضلی فضل کے مطابق شہر کا سرسبز و شاداب ماحول اسے رہائش کے لیے بہترین جگہ بناتا ہے۔ فضل کی عمر بارہ برس تھی جب اُن کا خاندان ملائیشیا کے سبانگ جایا شہر سے پتراجایا میں آ کر آباد ہوا۔ پتراجایا سبانگ جایا کے مقابلے میں بہت پُرسکون جگہ ہے۔ فضلی فضل کہتے ہیں: ’یہاں پارکوں کی بہتات ہے، کھلی جگہیں ہیں جو ہمیں سکون کے بہت سے مواقع مہیا کرتی ہیں۔‘ملائیشیا کی حکومت کورونا کی وبا کے بعد سیاحت کی صنعت کو بحال کرنے کے لیے پتراجایا پر انحصار کر رہی ہے۔
اینا اسماعیل کے مطابق یہ شہر ماحول دوست سیاحت کا مرکز بننے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ ’پرندوں کا شہری مرکز‘ کے طور پر اپنی شناخت بنانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں ہدہد سے لے کر چمک دار سن برڈ موجود ہیں۔شہر کی انتظامیہ پتراجایا میں برڈ ریس کے مقابلوں میں اضافے کی منصوبہ بندی کر رہا ہےجہاں لوگ ایک مقررہ وقت میں زیادہ سے زیادہ پرندوں کو دیکھنے کا مقابلہ کرتے ہیں۔ سیاح بھی پتراجایا کے ویٹ لینڈ پارک، بوٹینکل گارڈنز اور نیچر فارسٹ پارک میں پرندوں کا نظارہ کر سکتے ہیں۔
انوائرمنٹ پروٹیکشن سوسائٹی ملائیشیا کی ڈاکٹر سنداری راما کرشنا کہتی ہیں کہ جنگلی حیات کے رہنے اور افزائش کے لیے پتراجایا بہترین جگہ ہے۔ یہاں اتنے صاف اور پُرسکون جنگلات اور جھیلیں ہیں، جہاں حیوانات اور نباتات کی افزائش ہو سکتی ہے۔ جب میں نے پچھلی بار پتراجایا کی مرطوب جگہوں کا دورہ کیا تھا وہاں اتنی کونجیں، مرغابیاں دیکھیں۔ پتراجایا کے مصنوعی ویٹ لینڈز بہت اصلی محسوس ہوتے ہیں جو پرندوں کو بہت پسند ہیں۔‘
راما کرشنا جو کوالالمپور میں رہتی ہیں اُن کا کہنا ہے کہ پتراجایا ایک خوبصورت، دیدہ زیب شہر ہے جہاں کی آب و ہوا صاف، اور بہت سے مقامات ہیں جہاں آپ آرام کر سکتے ہیں۔ وہاں خوبصورت عمارتیں ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ امید ہے کہ مزید سیاح اسے دیکھنے آئیں گے کہ ملائیشیا اسے آباد کرنے میں کیسے کامیاب ہوا ہے۔ پتر اجایا بہت ہی بہت ہی خاص جگہ ہے۔