امریکہ نے عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کے بیٹے جواد نصراللہ اور المجاہدین بریگیڈز کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جواد نصراللہ اور المجاہدین بریگیڈز کو اس فہرست میں شامل کرنے کا مقصد انھیں ان تمام وسائل سے دور کرنا ہے جن کی مدد سے وہ دہشت گرد حملے یا ان کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔
اس فیصلے کے نتیجے میں امریکی حدود میں ان کی تمام تر اثاثوں اور مفادات پر پابندی ہو گی اور کسی بھی امریکی کو ان کے ساتھ کسی قسم کے لین دین کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امریکی عوام اور بین الاقوامی برادری کو آگاہ کرنا ہے کہ جواد نصراللہ اور المجاہدین بریگیڈ نے یا دہشت گردی کی ہے یا ان کی جانب سے ایسا کرنے کا خدشہ موجود ہے۔
امریکی دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ انھیں اس فہرست میں اس لیے شامل کیا گیا ہے تاکہ دہشت گردوں اور تنظیموں کو سامنے لا کر انھیں تنہا کر دیا جائے اور انھیں امریکی مالی نظام تک رسائی سے روکا جا سکے۔
جواد نصراللہ کون ہیں؟
جواد نصراللہ عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ کے بیٹے ہیں اور امریکی دفتر خارجہ کے مطابق وہ حزب اللہ کے ابھرتے ہوئے رہنما بھی ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق جواد نصرااللہ ماضی میں اسرائیل کے خلاف غرب اردن میں دہشت گرد حملے کرنے کے لیے افراد کو بھرتی کرتے رہے ہیں۔
بیان کے مطابق جواد نصراللہ نے جنوری 2016 میں خودکش دھماکوں اور شوٹنگ کے لیے غرب اردن میں ایک سیل بنانے کی کوشش تھی لیکن اسرائیلی حکومت نے ان پانچ فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا تھا جنھیں جواد نصراللہ نے بھرتی کیا تھا۔
المجاہدین بریگیڈ کیا ہے؟
امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ المجاہدین بریگیڈ ایک عسکری تنظیم ہے جو سنہ 2005 سے فلسطینی سرزمین سے کام کر رہی ہے، اور اس کے ارکان اسرائیلی اہداف پر کئی حملوں کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں۔
بیان کے مطابق المجاہدین بریگیڈ حزب اللہ کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور حزب اللہ اس کے ارکان کو عسکری تربیت کے ساتھ ساتھ مالی امداد بھی فراہم کرتی ہے۔
حسن نصراللہ کے بیٹے جواد نصر اللہ کو امریکہ نے خصوصی طور پر دہشت گرد قرار دے دیا
Related Posts
Add A Comment