What's Hot

    اسد محمد خاں: تہذیب، تاریخ اور فرد سے مکالمہ

    ستمبر 22, 2023

    سیاسی جماعتوں کا امتحان

    ستمبر 21, 2023

    کاپی رائیٹ، مورل رائیٹ، پلیجرازم اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا چیلنج

    ستمبر 20, 2023
    Facebook Twitter Instagram
    afkar pak
    • افکار عالم
    • پاکستان
    • تراجم
    • خصوصی فیچرز
    • فن و ثقافت
    • نقطہ نظر
    Facebook Twitter Instagram
    afkar pak
    Home»پاکستان»عمران مخالف بیانیہ بے اثر کیوں۔۔۔؟
    پاکستان

    عمران مخالف بیانیہ بے اثر کیوں۔۔۔؟

    ڈاکٹر محمد عمار خان ناصرBy ڈاکٹر محمد عمار خان ناصرمئی 14, 2022کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Share
    Facebook Twitter LinkedIn Pinterest Email

    میں سماجی نفسیات اور منطق واستدلال کے اصولوں سے تھوڑی بہت دلچسپی کی وجہ سے غور کرتا رہتا ہوں کہ عمران خان اور پی ٹی آئی پر سیاسی تنقید کن بنیادوں پر کی جا رہی ہے اور وہ کیوں خان صاحب اور ان کے ہمدردوں اور سپورٹرز کو اپیل نہیں کرتی۔ اس تنقید کا غالباً‌ سب سے نمایاں پہلو خان صاحب کے قول وفعل کا تضاد یا دوہرے اخلاقی یا سیاسی معیارات ہیں۔ یعنی وہ جن بنیادوں پر مخالفین پر تنقید کرتے ہیں، خود انھی کاموں کو اپنے لیے درست سمجھتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ کئی ایسی چیزوں کا خود اعتراف بھی کرتے ہیں، جیسے مثلاً‌ ارکان پارلیمنٹ کی وفاداریاں خریدنا یا سیاسی جوڑتوڑ یا اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی عمل میں مداخلت وغیرہ کے سوالات ہیں۔

    غور کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ تنقید دراصل خان صاحب اور ان کے حامیوں کے اصل بیانیے کو موضوع ہی نہیں بناتی۔ اگر اس پورے بیانیے کا گہری نظر سے جائزہ لیا جائے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ بنیادی طور پر متعارف سیاسی اخلاقیات یا جمہوری تصورات یا آئینی ضابطوں کی پابندی کی کہیں بھی کمٹمنٹ نہیں کرتا جن کو توڑنا یا ان کی خلاف ورزی کرنا ان کے نزدیک کوئی قابل اعتراض عمل ہو۔

    عمران خان کا بیانیہ بنیادی طور پر ایک ’’اخلاقی’’ بیانیہ ہے جو سیاسی اصول وضوابط سے بالاتر ہے اور مروجہ سیاسی اصول اور نظام اس بیانیے کی تکمیل کے لیے محض ایک ذریعے کی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ بیانیہ بالکل صاف اور واضح ہے اور یہ کہتا ہے کہ موجودہ سیاسی قوتیں اخلاقی طور پر اقتدار میں آنے کا حق نہیں رکھتیں اور انھوں نے طاقت کے زور پر معاشرے اور ریاستی نظم میں جو اثر ورسوخ پیدا کر رکھا ہے، ریاست کے تمام اداروں بشمول فوج اور عدلیہ کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اس کو ختم کرنے میں عمران کی مدد کرے۔ اس اعلی تر مقصد کے لیے عمران خان کو الیکٹیبلز کو ساتھ ملانا پڑے یا کچھ کرپٹ عناصر کو دے دلا کر ان کی تائید حاصل کرنی پڑے تو یہ ایک عملی مجبوری اور ضرورت ہے۔

    اس سادہ اور واضح بیانیے کو پیش نظر رکھا جائے تو بالکل سمجھ میں آ جاتا ہے کہ قول وفعل کے تضاد کی تنقید کیوں اس بیانیے میں کوئی بڑا ڈینٹ نہیں ڈالتی۔ اخلاقی وجمہوری اصولوں کی پاسداری یا پامالی اس بیانیے کا بنیادی استدلال ہے ہی نہیں۔ بنیادی استدلال ایماندار اور کرپٹ ہونا ہے۔ ایماندار سیاسی طاقت ان اصولوں کی خلاف ورزی کرے تو چونکہ اس کا مقصد درست ہے، اس لیے اس اعتراض کا کوئی وزن نہیں۔ مخالف سیاسی طاقتوں کا بنیادی مقصد چونکہ غلط ہے، اس لیے یہ تمام طریقے اگر وہ استعمال کریں تو وہ قابل اعتراض ہیں۔ یہ موقف چاہے پی ٹی آئی کے حامی زبان سے واضح طور پر بیان کریں یا نہ کریں، ان کی ذہنی تفہیم بہرحال یہی ہے۔

    اس لحاظ سے، میرے خیال میں پی ٹی آئی کے بیانیے پر اب تک کی غالب سیاسی تنقید ناکافی ہے۔ اس تنقید میں بنیادی نکتے کو موضوع نہ بنانے کا نقصان یہ ہے کہ فکری پولرائزیشن گہری ہوتی جا رہی ہے اور پی ٹی آئی کے لوگ سرے سے یہ سمجھ ہی نہیں پا رہے کہ آخر پورا ریاستی سسٹم اور ملک کی بہت بڑی اکثریت کی نمائندگی کرنے والی سیاسی قوتیں ہاتھ دھو کر عمران خان کے پیچھے کیوں پڑ گئی ہیں۔ ان کے نزدیک اس کی ایک ہی تفہیم باقی بچتی ہے، یعنی حق کے مقابلے میں باطل کا مجتمع ہو جانا اور قومی آزادی کے سوال پر بیرونی طاقتوں کا مقامی میر جعفروں کی سرپرستی کرنا۔ یہ وہ بنیادی مسئلہ ہے جس کو سیاسی بحث ومباحثہ میں موضوع بنانے کی ضرورت ہے۔

    پاکستان سماج سیاست عمران خان عوام نفسیات
    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

    لکھاری معروف علمی و تحقیقی مجلہ ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ کے مدیر ہیں۔

    Related Posts

    سیاسی جماعتوں کا امتحان

    ستمبر 21, 2023

    ایک لاپتہ شخص کی دہائی

    ستمبر 18, 2023

    فرقہ واریت کا حل۔۔۔! ہندتہذیبی مرکز سے رجوع

    ستمبر 17, 2023

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسی: مسائل اور توقعات

    ستمبر 17, 2023
    Add A Comment

    Leave A Reply Cancel Reply

    Top Posts

    Subscribe to Updates

    Get the latest sports news from SportsSite about soccer, football and tennis.

    Advertisement
    Demo
    • افکار عالم
    • پاکستان
    • تراجم
    • خصوصی فیچرز
    • فن و ثقافت
    • نقطہ نظر
    Facebook Twitter
    • ہمارے بارے میں
    • رابطه
    • استعمال کی شرائط
    • پرائیویسی پالیسی

    © جملہ حقوق  بحق       Dtek Solutions  محفوظ ہیں 2022