امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایرانی فوجی جنرل کی ہلاکت کے بعد چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی فضائی حملے کو ‘دفاعی کارروائی’ قرار دیا۔
مائیک پومپیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں بتایا کہ انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، افغانستان کے صدر اشرف غنی، فرانس کے وزیر خارجہ جان ایو لودریان اور جرمنی کے وزیر خارجہ ہایکو ماس سے عراق میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے متعلق ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف سے ہونے والی گفتگو سے متعلق ٹویٹ میں کہا کہ ‘میں نے آج قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر امریکی دفاعی کارروائی کے بارے میں بات کی’۔
سیکریٹری خارجہ نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو بتایا کہ ‘ایران حکومت کے اقدامات سے خطے میں صورتحال غیر مستحکم ہو رہی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکی مفادات، اہلکاروں، سہولیات اور شراکت داروں کے تحفظ میں ہمارا عزم متزلزل نہیں ہوگا’۔
افغان صدر اشرف غنی کو فون
مائیک پومپیو نے ایک الگ ٹویٹ میں افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک گفتگو سے متعلق کہا کہ امریکا اپنے عوام اور اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ‘امریکی جانوں کے تحفظ کے لیے قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا گیا’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ایرانی حکومت کے اقدامات پورے خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں اور ہم امریکی عوام اور اپنے مفادات کا تحفظ کریں گے’۔
فرانس کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو
فرانس کے وزیر خارجہ جان ایو لودریان سے ہونے والی گفتگو کے حوالے سے امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ‘ایرانی حکومت کی بدنیتی پر مبنی سرگرمی کا مقابلہ کرنا ہمارے یورپی اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ ترجیح ہے’۔
انہوں نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے فرانس کے وزیر خارجہ کو کہا کہ ‘ہم اپنے عوام اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں’۔
مائیک پومپیو کا جرمنی کے وزیر خارجہ کو فون
علاوہ ازیں امریکا کے سیکریٹری خارجہ نے جرمنی کے ہم منصب سے بھی فون پر بات چیت میں قاسم سلیمانی کی فضائی حملے میں ہلاکت کو ‘دفاعی کارروائی’ قرار دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کی ‘فوجی اشتعال انگیزی’ پر جرمنی نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔
مائیک پومپیو نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ‘ایرانی حکومت کی طرف سے جاری فوجی اشتعال انگیزی پر جرمنی کو بھی تشویش لاحق ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘امریکا، تہران کی اشتعال انگیزی کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے’۔
خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔
ایران نے بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر واشنگٹن سے بدلہ لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اسے خطرناک نتائج کی دھمکی دی تھی۔
ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا اور ملک میں تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا تھا۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ صورت اختیار کر گئے ہیں جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے اور ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان مستقل صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔