What's Hot

    ملکی قرضے کیسے واپس کریں؟

    January 15, 2023

    مذہبی انتہاپسندی کے انسداد کے لیے قومی بیانیے کی ضرورت

    January 12, 2023

    نااہل عمران خان پر حملے میں کسی قاتل کی موجودگی کے ثبوت نہیں ملے، جے آئی ٹی

    January 11, 2023
    Facebook Twitter Instagram
    afkar pak
    • افکار عالم
    • پاکستان
    • تراجم
    • خصوصی فیچرز
    • فن و ثقافت
    • نقطہ نظر
    Facebook Twitter Instagram
    afkar pak
    Home»افکار عالم»تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی: روس ، سعودی قربتوں کا نتیجہ
    افکار عالم

    تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی: روس ، سعودی قربتوں کا نتیجہ

    نیوز ڈیسکBy نیوز ڈیسکOctober 7, 2022Updated:October 7, 2022No Comments3 Mins Read
    Share
    Facebook Twitter LinkedIn Pinterest Email

    تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم کی اوپیک پلس نے بدھ کے روز تیل کی یومیہ پیدا وار میں 20 لاکھ بیرل کمی کا اعلان کردیا ہے۔ آسٹریا کے شہر ویانا میں ہونے والی اوپیک پلس کی یہ میٹنگ صرف آدھ گھنٹہ جاری رہی تھی جس میں تیل کی پیدا وار میں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔

    اوپیک حکام کے مطابق حالیہ مہینوں میں عالمی کساد بازاری کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ تیل کی قیمت کو مستحکم رکھنے کے لیے اس کی پیداوار میں کمی کی جائے۔ یاد رہے کہ 2020 کے بعد تیل کی یومیہ پیداوار میں یہ سب سے بڑی کٹوتی سامنے آئی ہے مگر آنے والے دنوں میں یہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    اوپیک پلس کے اس فیصلے کو صرف تیل کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کے تنا ظر میں نہیں دیکھا جاسکتا، اسے عالمی سیاسی تناظر میں دیکھنا ضرروی ہے کیونکہ اس فیصلے کی بنیادی وجہ عالمی سیاست ہے۔ ابھی تین ماہ پہلے کی بات ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی عرب کا دورہ کرکے سعودی قیادت کو تیل کی پیدا وار بڑھانے کی درخواست کی تھی جو گذشتہ دومہینوں میں بڑھتی نظر بھی آئی ہے مگر اوپیک پلس کے اس فیصلے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ سعودی قیادت نے امریکی صدر کی اس درخواست کو نظر انداز کردیا ہے۔ دوسری طرف روس یوکرائن جنگ میں بھی توانائی اور تیل کو ہی بڑا سبب قرار دیا جارہا ہے۔ اوپیک پلس کے اس فیصلے سے جہاں امریکہ ، سعودی سفارتکاری ناکام ہوتی نظر آرہی ہے، وہیں یہ بھی واضح ہورہا ہے کہ امریکہ کو خارجہ امور پر کیسی مشکلات کا سامنا ہے۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اوپیک پلس کے اس حالیہ فیصلے پر ایک تجزیہ شائع کیا ہے جس کے مطابق ویانا میں ہونے والے اس اجلاس میں سعودی عرب اور روس نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اوپیک پلس نے اس اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس فیصلے سے امریکی سیاست ، امریکہ کی خارجہ اقتصادی پالیسی اور یوکرائن کی جنگ پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ گذشتہ کئی مہینوں میں صدر  جوبائیڈن تیل کی پیداوار بڑھانے کی کوششوں میں مصروف  رہے ہیں ہیں، چند روز قبل بھی انہوں نے اوپیک کے ایک فیصلے کو واپس کروانے کی سرتوڑ کوششیں کی تھیں مگر وہ ناکام رہے۔

    سعودی عرب کی روس سے بڑھتی اس قربت کے حتمی نتائج کیا سامنے آتے ہیں؟ اس بارے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔ سعودی عرب خلیجی ممالک میں ہمیشہ ایک بڑی زور آور طاقت کے طور پر رہنے کا خواہش مند رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کے لیے مشکلات پیدا کرنے والا ملک ایران ہے جس نے کبھی سعودی طاقت کو تسلیم نہیں کیا جبکہ روس کے ایران کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ ایران اوپیک کا ممبر ہے اور حال ہی میں ایران نے روس کو ڈرون فروخت کیے ہیں جو یوکرائن کی جنگ میں استعمال ہورہے ہیں۔

    اوپیک کے تازہ ترین فیصلے سے روس، سعودی عرب سمیت ان تمام ممالک کو فائدہ پہنچے گا جو تیل پیدا کرتے ہیں جبکہ امریکہ کو سیاسی، اقتصادی اور خارجہ تینوں محاذوں پر اس فیصلے سے نقصان ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    نیوز ڈیسک
    • Website

    Related Posts

    ایران: حکومت مخالف مظاہروں کے پیچھے سعودیہ ہے ، ایرانی حکومت کا دعوی

    November 29, 2022

    ابوظہبی فورم فار پیس کی 9ویں سالانہ اسمبلی کا دوروزہ اجلاس آج شروع ہورہا ہے

    November 8, 2022

    عرب خواتین کے لیے مشعل راہ بننے والی ریما بنت بندر

    November 7, 2022

    پسندیدہ غذائیں جو موت کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں

    November 7, 2022
    Add A Comment

    Leave A Reply Cancel Reply

    Top Posts

    Subscribe to Updates

    Get the latest sports news from SportsSite about soccer, football and tennis.

    Advertisement
    Demo
    • افکار عالم
    • پاکستان
    • تراجم
    • خصوصی فیچرز
    • فن و ثقافت
    • نقطہ نظر
    Facebook Twitter
    • ہمارے بارے میں
    • رابطه
    • استعمال کی شرائط
    • پرائیویسی پالیسی

    © جملہ حقوق  بحق       Dtek Solutions  محفوظ ہیں 2022